برطانوی خفیہ ایجنسی MI6 کی نئی سربراہ بلیس میٹریویلی نے روس کے خلاف سخت اور غیر معمولی انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو بیرونِ ملک دانستہ طور پر “انتشار برآمد” کر رہا ہے اور یہ خطرہ اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک روسی صدر ولادی میر پوتین اپنی عالمی حکمتِ عملی پر نظرِ ثانی نہیں کرتے۔ لندن میں MI6 کے ہیڈ کوارٹر میں اپنے پہلے عوامی خطاب کے دوران میٹریویلی نے واضح کیا کہ روس کا یہ رویہ وقتی یا حادثاتی نہیں بلکہ اس کی عالمی پالیسی کا مستقل حصہ ہے۔
برطانوی اخبار فائنانشل ٹائمز کے مطابق میٹریویلی نے کہا کہ “انتشار برآمد کرنا روسی پالیسی میں کوئی خرابی نہیں بلکہ ماسکو کے عالمی تعامل کا بنیادی ستون ہے”، اور مغربی ممالک کو چاہیے کہ وہ اس طرزِ عمل کے طویل المدت تسلسل کے لیے خود کو تیار رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی سلامتی کی صورت حال اسی وقت بدل سکتی ہے جب پوتین اپنی حکومت کے سیاسی و عسکری حساب کتاب پر سنجیدگی سے نظر ثانی کریں۔
MI6 کی سربراہ نے یوکرین کے لیے برطانیہ کی حمایت کو “مستحکم، غیر متزلزل اور مستقل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ پوتین کو کسی قسم کے ابہام میں نہیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بیان ایسے وقت میں دیا ہے جب امریکہ کی جانب سے یوکرین پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ ایک ایسا سیاسی حل قبول کرے جسے یورپ میں ماسکو کے مفادات کے لیے سازگار سمجھا جا رہا ہے۔ میٹریویلی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ برطانیہ یوکرین کی نمائندگی میں سفارتی اور سیاسی دباؤ جاری رکھے گا۔
یہ انتباہ اس پس منظر میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں روس یا اس سے منسلک عناصر کے مبینہ تخریبی اقدامات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ان واقعات میں لندن میں ایک گودام میں آتش زدگی، پولینڈ میں ریل کے بنیادی ڈھانچے پر دھماکہ، اور یورپی ہوائی اڈوں کے قریب ڈرونز کی وجہ سے پروازوں میں خلل شامل ہیں۔ اسی روز برطانیہ کے نئے چیف آف ڈیفنس اسٹاف سر رچرڈ نائیٹن نے خبردار کیا کہ روس کا ہدف نیٹو کو کمزور کرنا ہے اور یورپ ایک غیر معمولی اور غیر مستحکم سکیورٹی ماحول سے گزر رہا ہے۔
میٹریویلی نے MI6 کی تکنیکی صلاحیتوں میں اضافے پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ جدید دور میں خفیہ جنگ صرف انسانی نیٹ ورکس تک محدود نہیں رہی۔ ان کے مطابق “ہمیں پروگرامنگ لینگویجز، خصوصاً Python میں بھی اسی مہارت کی ضرورت ہے جیسی غیر ملکی زبانوں میں ہے”، تاکہ انسانی انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی ایک ساتھ مؤثر کردار ادا کر سکیں۔ یہ بیانات وزیر خارجہ ایویٹ کوپر کی حالیہ تنبیہ کے بعد سامنے آئے ہیں، جنہوں نے خبردار کیا تھا کہ روس بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل تخریبی نیٹ ورکس کے ذریعے مغربی معاشروں کے استحکام کو نشانہ بنا رہا ہے۔
