سڈنی:آسٹریلوی حکام نے تصدیق کی ہے کہ سڈنی کے مشہور ساحل بونڈی بیچ پر یہودی تہوار ہنوکا کے دوران پیش آنے والا ہولناک فائرنگ حملہ ایک دہشت گردانہ کارروائی تھا، جس میں 15 افراد جان کی بازی ہار گئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔ مرکزی ملزم، 50 سالہ ساجد اکرم اور اس کے 24 سالہ بیٹے نوید اکرم، دہشت گرد نظریات سے متاثر تھے، جنہیں آسٹریلوی پولیس نے داعش کے نظریات سے متاثر قرار دیا ہے۔ حملے کے دوران ساجد اکرم ہلاک ہو گئے، جبکہ بیٹے کو زخمی حالت میں ہسپتال میں زیر علاج رکھا گیا ہے۔
انڈین پولیس کے مطابق، ساجد اکرم کا تعلق جنوبی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد سے تھا۔ ملزم کے ملک چھوڑنے سے قبل کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا، اور اہل خانہ بھی ان کے انتہا پسندانہ نظریات سے لاعلم تھے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ حملے سے قبل باپ اور بیٹے نے فلپائن کا سفر کیا اور تقریباً ایک ماہ قیام کیا، جس کے مقصد اور اس کا حملے کی منصوبہ بندی سے تعلق معلوم کرنے کے لیے آسٹریلوی اور فلپائنی حکام مشترکہ تحقیقات کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم انتھونی البنیز نے بتایا کہ مرکزی ملزم کی گاڑی سے داعش کا جھنڈا اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا، جس نے حملے کے دہشت گردانہ زاویے کو مزید واضح کر دیا۔ واقعے کے بعد آسٹریلیا میں اسلحہ قوانین میں سختی پر بھی غور شروع ہو گیا ہے، اور وزیر اعظم نے عندیہ دیا کہ 1996ء کے بعد سب سے بڑی اصلاحات متعارف کرانے پر توجہ دی جائے گی، خاص طور پر یہ انکشاف سامنے آنے کے بعد کہ مرکزی ملزم کے پاس موجود اسلحہ قانونی طور پر حاصل کیا گیا تھا۔
حملے میں اب بھی 25 افراد ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جن میں سے 10 کی حالت تشویشناک ہے، جبکہ تین بچوں کی حالت بھی نازک ہے۔ دوسری جانب، بونڈی بیچ پر تعینات لائف گارڈز کی بہادری کو سراہا جا رہا ہے، جنہوں نے فائرنگ کے دوران زخمیوں کی مدد کی اور سمندر میں پھنسے افراد کو بچانے کے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالیں۔
حملے کے بعد آسٹریلیا بھر میں سوگ کی فضا چھا گئی۔ ہزاروں افراد نے جائے وقوعہ پر پھول رکھ کر مرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا، اور خون عطیہ کرنے والوں کی تعداد میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا، جس سے عوامی یکجہتی اور ہمدردی کا مظاہرہ ہوا۔
یہ واقعہ آسٹریلیا کی تاریخ کے ایک تاریک ترین دنوں میں شمار کیا جا رہا ہے اور بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے، جبکہ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاط برتیں اور مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع فوراً متعلقہ اداروں کو دیں۔
