اسلام آباد:آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے دسمبر کے لیے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا ہے، جس کے مطابق ایل این جی کی قیمتوں میں 5.90 فیصد تک کمی کی گئی ہے۔ یہ فیصلہ صارفین، صنعتی شعبے اور تجارتی اداروں کے لیے خوشخبری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ اس سے توانائی کے شعبے میں مالی بوجھ میں کمی آئے گی اور اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔
اوگرا کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، سوئی سدرن کے سسٹم پر ایل این جی کی قیمت میں 0.68 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کمی کی گئی ہے، جبکہ سوئی ناردرن کے سسٹم پر قیمت میں 0.57 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کمی کی گئی ہے۔ اس کے بعد نئی قیمتیں مقرر کی گئی ہیں: سوئی ناردرن کے لیے 11.83 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور سوئی سدرن کے لیے 10.78 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایل این جی کی قیمتوں میں یہ کمی نہ صرف گھریلو صارفین کے بجٹ میں ریلیف فراہم کرے گی بلکہ صنعتی پیداوار اور کاروباری سرگرمیوں پر بھی مثبت اثر ڈالے گی۔ صنعتی شعبے میں ایل این جی کی کم قیمت سے پیداوار کے اخراجات میں کمی آئے گی، جو مقامی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں کاروباری مسابقت بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام اوگرا کی توانائی کی مارکیٹ کو مستحکم کرنے اور صارفین کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسی اور ریگولیٹری اقدامات کے نتیجے میں توانائی کی قیمتوں میں شفافیت اور استحکام برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
صارفین اور صنعتکاروں نے اوگرا کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے توانائی کے استعمال پر مالی دباؤ کم ہوگا اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ مہینوں میں بھی ایل این جی کی قیمتوں میں مستحکم رجحان دیکھنے کو ملے گا، جو ملکی معیشت اور صارفین کے لیے مثبت اقدام ہے۔
