دنیا کے امیر ترین خاندانوں کی دولت میں گزشتہ ایک سال کے دوران غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے بلومبرگ کی تازہ رپورٹ “World’s Richest Families 2025” کے مطابق دنیا کے 25 امیر ترین خاندانوں کی مجموعی دولت میں 358.7 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، جس کے بعد ان کی مجموعی دولت بڑھ کر 2.9 ٹریلین ڈالر تک جا پہنچی ہے۔
یہ فہرست نہ صرف عالمی معیشت میں خاندانی سرمایہ داری کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے بلکہ مشرقِ وسطیٰ کے شاہی خاندانوں کے بڑھتے ہوئے معاشی اثر و رسوخ کی بھی عکاسی کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کے 25 امیر ترین خاندانوں میں عرب دنیا کے تین بااثر شاہی خاندان نمایاں مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
بلومبرگ کی درجہ بندی کے مطابق متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی کے حکمران النہیان خاندان کو دنیا کا دوسرا امیر ترین خاندان قرار دیا گیا ہے، جن کی مجموعی دولت کا تخمینہ 335.9 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ تیل، سرمایہ کاری، رئیل اسٹیٹ اور عالمی کاروباری منصوبوں میں النہیان خاندان کا کردار عالمی سطح پر انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔
اسی فہرست میں سعودی عرب کا شاہی آل سعود خاندان تیسری پوزیشن پر موجود ہے، جن کی مجموعی دولت 213.6 ارب ڈالر بتائی گئی ہے۔ آل سعود خاندان کی دولت کا بڑا حصہ توانائی، تیل، ریاستی اثاثوں اور بڑے سرمایہ کاری منصوبوں سے جڑا ہوا ہے۔
مزید برآں قطر کا آل ثانی خاندان بھی دنیا کے امیر ترین خاندانوں میں نمایاں مقام رکھتا ہے اور فہرست میں چوتھے نمبر پر موجود ہے۔ رپورٹ کے مطابق آل ثانی خاندان کی مجموعی دولت 199.5 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے، جو قطر کی گیس انڈسٹری، عالمی سرمایہ کاری اور اسٹریٹجک اثاثوں کا نتیجہ ہے۔
دوسری جانب دنیا کا سب سے امیر ترین خاندان ہونے کا اعزاز امریکا کے معروف ریٹیل اسٹور چین والمارٹ کے مالک والٹن خاندان کے حصے میں آیا ہے۔ بلومبرگ کے مطابق والٹن خاندان کی مجموعی دولت 513.4 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے، جو انہیں دنیا کے تمام خاندانوں پر واضح برتری دلاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق دنیا کے امیر ترین خاندانوں کی دولت میں یہ تیز رفتار اضافہ عالمی معیشت میں سرمایہ کے ارتکاز، خاندانی کاروباروں کی مضبوطی اور اسٹریٹجک سرمایہ کاری کے رجحانات کو نمایاں کرتا ہے، جو آنے والے برسوں میں عالمی مالیاتی توازن پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے
