روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یورپ کے بعض رہنماؤں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ماضی کا بدلہ لینے کی نیت سے روس کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، مگر روس کے خلاف بنائے گئے تمام تباہ کن منصوبے ناکام ثابت ہو چکے ہیں۔
روسی جرنیلوں کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے کہا کہ مخالف فریق کو یہ توقع تھی کہ روس دباؤ کے نتیجے میں ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا، تاہم ایسا نہیں ہوا۔ ان کے بقول،
“سب کو امید تھی کہ روس بکھر جائے گا، لیکن ہم متحد رہے اور مضبوط ثابت ہوئے۔”
صدر پیوٹن نے مزید کہا کہ اگر مخالف فریق اور اس کے سرپرست مجوزہ امریکی امن منصوبے کو سنجیدگی سے نہیں لیتے تو روس اپنی تاریخی سرزمین کی آزادی کے لیے طاقت کا استعمال کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روس پر دباؤ ڈالنے، اسے کمزور کرنے اور عالمی سطح پر تنہا کرنے کی تمام کوششیں ناکام رہیں اور روس نے اپنی عسکری اور سیاسی صلاحیت برقرار رکھی ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں بھی صدر پیوٹن نے یورپی ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یورپ جنگ کی راہ اختیار کرتا ہے تو روس بھی کسی تصادم کے لیے تیار ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق صدر پیوٹن کے حالیہ بیانات روس اور یورپ کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی، یوکرین جنگ کے تناظر اور عالمی طاقتوں کے درمیان سفارتی تعطل کی عکاسی کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے سخت بیانات مستقبل میں سفارتی حل کے امکانات کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔
