پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 45 ماہ بعد ایک بار پھر 21 ارب ڈالر کی سطح سے تجاوز کر گئے ہیں، جو ملکی معیشت کے لیے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، آئی ایم ایف سے موصولہ 1.3 ارب ڈالر کی وجہ سے مجموعی زرمبادلہ ذخائر تقریباً چار سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر کا حجم 21 ارب 8 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا ہے، جس میں سے اسٹیٹ بینک کے پاس 15 ارب 88 کروڑ 68 لاکھ ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 20 کروڑ ڈالر موجود ہیں۔ یہ اضافہ نہ صرف ملکی معیشت کی مضبوطی کی علامت ہے بلکہ سرمایہ کاروں، بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور تجارتی شراکت داروں کے اعتماد کو بھی فروغ دینے میں مددگار ثابت ہوگا۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرکاری زرمبادلہ ذخائر اب ملک کی تین ماہ کی درآمدات کے برابر ہو چکے ہیں، جو ایک اہم بین الاقوامی مالیاتی بینچ مارک کے مطابق ملکی معیشت کی استحکام کی طرف مثبت پیش رفت ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے مقررہ بینچ مارک کو حاصل کر لیا ہے، جس کے تحت ذخائر کو کم از کم تین ماہ کی درآمدات کے برابر رکھنا لازمی تھا۔
ماہرین اقتصادیات کے مطابق، زرمبادلہ ذخائر میں یہ اضافہ معاشی استحکام اور مالیاتی تحفظ کی علامت ہے، جو روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے اور درآمدی سرگرمیوں کو آسان بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ اقدام بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور ملکی تجارتی توازن کو بہتر بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق، حالیہ اضافے سے حکومت کے پاس بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور ملکی مالیاتی پالیسیوں کو مؤثر طریقے سے عملی جامہ پہنانے کے مواقع بھی بڑھ گئے ہیں۔ ماہرین نے زور دیا کہ ملکی معیشت کی مزید مضبوطی کے لیے ایکسپورٹ کو بڑھانے، درآمدات کو منظم کرنے اور مالیاتی ضوابط کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ یہ بلند سطحی زرمبادلہ ذخائر برقرار رہیں۔
اس طرح پاکستان کی مالیاتی پوزیشن میں یہ اضافہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اعتماد کا مظہر ہے اور معیشت کو غیر یقینی صورتحال سے بچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
