واشنگٹن / دمشق:امریکی فوج نے شام میں شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف بڑے پیمانے پر فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ کارروائیاں وسطی شام میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں، جن میں لڑاکا طیاروں اور جنگی ہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں کے دوران داعش کے متعدد اہم اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا، جن میں عسکری مراکز، اسلحہ ذخیرہ کرنے کی تنصیبات اور تنظیم کے بنیادی ڈھانچے شامل ہیں۔ یہ حملے گزشتہ دنوں شام میں امریکی فوجیوں پر ہونے والے مہلک حملے کے جواب میں کیے گئے ہیں۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے بتایا کہ اس فوجی کارروائی کو ’’آپریشن ہاک آئی اسٹرائیک‘‘ کا نام دیا گیا ہے، جس کا بنیادی مقصد داعش کی جنگی صلاحیت کو مکمل طور پر مفلوج کرنا اور خطے میں اس کے نیٹ ورک کا خاتمہ ہے۔ ان کے مطابق امریکا داعش کو دوبارہ منظم ہونے کا کوئی موقع نہیں دے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے شام کے تاریخی شہر تدمر (پالمیرا) کے قریب مشترکہ گشت کے دوران امریکی اور شامی افواج پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں 2 امریکی فوجیوں سمیت 3 امریکی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حملہ آوروں کو سخت جواب دینے کا اعلان کیا تھا۔
فضائی حملوں کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ٹروتھ سوشل‘‘ پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ شام میں داعش کے ٹھکانوں پر شدید حملے کیے جا رہے ہیں اور شامی حکومت امریکی کارروائیوں کی مکمل حمایت کر رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ داعش کے خلاف کیے گئے وعدے کے مطابق بھرپور اور فیصلہ کن جوابی کارروائیاں جاری رہیں گی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا پر حملہ کرنے والوں کو پہلے سے کہیں زیادہ سخت جواب دیا جائے گا، اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
دوسری جانب شامی حکومت نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ داعش کے خلاف فوجی آپریشنز جاری رکھے گی اور ملک میں دہشت گرد عناصر کے مکمل خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔ شامی حکام کے مطابق امریکا کے ساتھ تعاون خطے میں امن و استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
