برلن / برسلز:نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے کہا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں نیٹو اتحاد امریکہ پر مکمل بھروسہ کر سکتا ہے، اور یہ اعتماد ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں بھی برقرار رہے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹرمپ وہ واحد عالمی رہنما ہیں جو روسی صدر ولادیمیر پوتین کو یوکرین کے ساتھ امن معاہدے کے لیے مذاکرات کی میز پر لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
جرمن اخبار "بيلڈ آم زونتاج” کو دیے گئے انٹرویو میں مارک روٹے نے کہا کہ ٹرمپ نے نیٹو کے ساتھ اپنی وابستگی کا واضح اور دوٹوک اظہار کیا ہے، تاہم انہوں نے یورپی اتحادیوں سے یہ توقع بھی رکھی ہے کہ وہ اپنے فوجی اخراجات میں نمایاں اضافہ کریں۔ روٹے کے مطابق یورپی ممالک اس سمت میں عملی اقدامات کر رہے ہیں۔
نیٹو سیکرٹری جنرل نے وضاحت کی کہ یورپی ممالک یوکرین کی حمایت کے لیے "خواہش مندوں کے اتحاد” (Coalition of the Willing) کے ذریعے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، جبکہ نیٹو کے مشرقی حصے اور بالٹک خطے کے دفاع کو بھی مضبوط بنایا جا رہا ہے۔
مارک روٹے نے واضح کیا کہ امریکہ نے نیٹو اتحادیوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ایٹمی اور روایتی، دونوں سطحوں پر یورپ کے دفاع میں شامل رہے گا، اور یورپ سے امریکی افواج کے انخلاء سے متعلق کوئی بحث نہیں ہو رہی۔
انہوں نے یوکرین پر روس کی تقریباً چار سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اس معاملے میں مکمل طور پر مصروف اور سنجیدہ ہیں، اور ان کی پوری توجہ اس جنگ کو ختم کرنے پر مرکوز ہے۔
مارک روٹے کے مطابق ٹرمپ ہی وہ واحد عالمی رہنما تھے جو روسی صدر پوتین کو براہِ راست مذاکرات پر آمادہ کر سکے، اور وہی مستقبل میں انہیں امن معاہدے تک پہنچنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔
نیٹو سیکرٹری جنرل نے کہا،
"میں اس معاملے پر صدر ٹرمپ کا بے حد احترام کرتا ہوں۔”
بین الاقوامی مبصرین کے مطابق نیٹو قیادت کے اس بیان کو یورپ اور امریکہ کے درمیان دفاعی اتحاد کے تسلسل اور یوکرین جنگ کے ممکنہ حل کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
