سعودی عرب کے عالمی شہرت یافتہ انسانی خدمت کے ادارے ‘شاہ سلمان ریلیف’ نے ایک انتہائی اہم اور قابلِ تعریف انسانی ہمدردی کا اقدام کرتے ہوئے 16 سالہ فلسطینی بچی حبیبہ یعقوب علی کے کینسر کے علاج کا اعلان کیا ہے۔ حبیبہ کا تعلق غزہ سے ہے، ایک ایسا علاقہ جہاں گزشتہ برسوں میں جاری اسرائیلی جنگوں اور انسانی بحران نے نہ صرف روزمرہ زندگی بلکہ بنیادی طبی سہولتیں بھی بری طرح متاثر کی ہیں۔ موجودہ حالات میں یہ بچی اردن میں شاہ حسین کینسر مرکز عمان منتقل کی گئی ہے، جہاں اس کا علاج جدید اور پیشہ ورانہ طریقے سے کیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد صرف ایک جان بچانا نہیں بلکہ اس کے ذریعے انسانی ہمدردی، عالمی تعاون اور صحت کے شدید بحران سے نمٹنے کے لیے ایک روشن مثال قائم کرنا بھی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی (SPA) کی رپورٹ کے مطابق، حبیبہ اس وقت ماہر معالجین کی نگرانی میں ہے اور اسے ہر ممکن طبی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ ادارے کی طرف سے یہ انسانی بنیادوں پر مداخلت نہ صرف اس کے ذاتی علاج کے لیے ہے بلکہ اس بات کو بھی یقینی بناتی ہے کہ ایسے مریضوں کے لیے بین الاقوامی سطح پر تعاون کی اہمیت واضح ہو اور دیگر متاثرین بھی اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
غزہ کی صورتحال خاصی پیچیدہ ہے۔ اسرائیلی جنگوں اور حملوں کے نتیجے میں وہاں کے ہسپتالوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔ بنیادی طبی سہولتیں تقریباً ختم ہو گئی ہیں اور دو ملین کے قریب فلسطینی شدید مشکل زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ خوراک، ادویات اور طبی آلات کی فراہمی پر شدید پابندیاں عائد ہیں، جس کے نتیجے میں کینسر اور دیگر پیچیدہ بیماریوں کے شکار افراد کا علاج تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ مارچ 2024 میں اسرائیلی فورسز نے ‘ترکیہ فلسطین فرینڈشپ ہسپتال’ کو بھی نقصان پہنچایا، جو ترکیہ کی مدد سے چلنے والا غزہ کا واحد کینسر ہسپتال تھا۔ اس تباہی کے بعد فلسطینی مریضوں کے لیے جدید علاج تک رسائی مزید محدود ہو گئی۔
ان حالات میں ‘شاہ سلمان ریلیف’ نے جولائی 2024 میں شاہ حسین کینسر ہسپتال عمان کے ساتھ ایک جامع معاہدہ کیا، جس کے تحت فلسطینی مریضوں کے علاج کے لیے ہسپتال کو مکمل طبی، مالی اور انتظامی معاونت فراہم کی جائے گی۔ اس معاہدے کا مقصد نہ صرف حبیبہ یعقوب علی بلکہ دیگر فلسطینی بچوں اور مریضوں کے لیے بھی امید کی کرن بننا ہے، تاکہ وہ اپنی بیماری کے باوجود بہتر اور صحت مند زندگی کی جانب بڑھ سکیں۔
ماہرین صحت کے مطابق، کینسر جیسے پیچیدہ امراض میں بروقت اور معیاری علاج زندگی بچانے میں انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسی لیے ایسے اقدامات جو انسانی ہمدردی، بین الاقوامی تعاون اور صحت کے شعبے میں امدادی منصوبوں پر مبنی ہوں، نہ صرف متاثرہ مریضوں کے لیے بلکہ عالمی سطح پر بھی صحت اور انسانی حقوق کے فروغ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوتے ہیں۔
یہ اقدام واضح طور پر اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی عرب اور اس کے انسانی خدمت کے ادارے عالمی سطح پر صحت، تعلیم اور انسانی حقوق کے فروغ میں سنجیدہ کردار ادا کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ حبیبہ یعقوب علی کا علاج نہ صرف اس کے ذاتی مستقبل کے لیے اہم ہے بلکہ یہ فلسطین میں دیگر مریضوں کے لیے بھی ایک روشن مثال قائم کرتا ہے کہ انسانی ہمدردی، بین الاقوامی تعاون اور معاشرتی حمایت سے انتہائی مشکل حالات میں بھی زندگی کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے اور متاثرین کے لیے ایک نیا باب رقم کیا جا سکتا ہے۔
اس اقدام کے ذریعے سعودی عرب نے یہ پیغام دیا ہے کہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر انسانی بحران، بیماریوں اور معصوم بچوں کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرنا ممکن ہے۔ شاہ سلمان ریلیف کے اس اقدام سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر انسانی بنیادوں پر کیے جانے والے اقدامات میں نہ صرف فوری اثر ہوتا ہے بلکہ طویل المدتی فوائد بھی مرتب ہوتے ہیں، جیسے کہ متاثرہ خاندانوں میں امید کی بحالی، صحت کے نظام میں بہتری اور مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت۔
