ابوظبی میں آج ایک ایسی ملاقات ہوئی جسے خطے میں ٹیکنالوجی اور مستقبل کی سمت کے حوالے سے خاص اہمیت دی جا رہی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے اسپیس ایکس اور ٹیسلا سمیت دنیا کی معروف ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہ ایلون مسک سے ملاقات کی، جس میں گفتگو کا مرکز مستقبل کی جدید ٹیکنالوجیز اور مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے کردار پر رہا۔
اس ملاقات کے دوران شیخ محمد بن زاید نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا تیزی سے ڈیجیٹل دور میں داخل ہو چکی ہے، جہاں مصنوعی ذہانت، خلائی ٹیکنالوجی، خودکار نظام اور جدید ڈیٹا اینالیٹکس نہ صرف معیشت بلکہ روزمرہ زندگی کو بھی بدل رہے ہیں۔ اسی تناظر میں دونوں رہنماؤں نے اس بات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا کہ جدید ٹیکنالوجی کو کس طرح عوامی فلاح، معاشی ترقی اور پائیدار مستقبل کے لیے مؤثر انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایلون مسک، جو عالمی سطح پر جدید اختراعات، خلائی تحقیق، برقی گاڑیوں اور مصنوعی ذہانت کے میدان میں نمایاں حیثیت رکھتے ہیں اور دنیا کے امیر ترین کاروباری شخصیات میں شمار ہوتے ہیں، نے امارات میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہونے والی تیز رفتار پیش رفت اور وژن کی تعریف کی۔ گفتگو میں اس پہلو پر بھی بات ہوئی کہ نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے لیے حکومتوں اور نجی شعبے کے درمیان مضبوط شراکت داری کس قدر ضروری ہے، تاکہ ترقی کے ثمرات براہِ راست عام شہریوں تک پہنچ سکیں۔
ملاقات میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کی طویل المدتی حکمت عملی بھی زیرِ بحث آئی، جس کا مقصد حکومتی نظام، تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ اور دیگر اہم شعبوں میں ڈیجیٹل تبدیلی کو فروغ دینا ہے۔ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مصنوعی ذہانت صرف ایک ٹیکنالوجی نہیں بلکہ ایک ایسا ذریعہ ہے جو فیصلوں کے معیار کو بہتر بنا سکتا ہے، وسائل کے مؤثر استعمال میں مدد دے سکتا ہے اور مستقبل کے پیچیدہ چیلنجز سے نمٹنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔
اسی گفتگو کے دوران عالمی سطح پر ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کی اہمیت کو بھی نمایاں کیا گیا۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ مختلف ممالک اور اداروں کے درمیان تجربات کا تبادلہ، تحقیق و ترقی میں مشترکہ منصوبے اور جدید حل کو تیزی سے اپنانا ناگزیر ہو چکا ہے۔ یہ تعاون نہ صرف ڈیجیٹل تبدیلی کے عمل کو تیز کر سکتا ہے بلکہ دنیا کو درپیش معاشی، ماحولیاتی اور سماجی مسائل کے حل میں بھی کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
اس ملاقات کا مقصد اس وژن کو آگے بڑھانا تھا کہ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کو انسان دوست ترقی کے لیے استعمال کیا جائے، تاکہ معاشروں کا معیارِ زندگی بلند ہو، معیشتیں زیادہ مضبوط ہوں اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک مستحکم اور جدید مستقبل کی بنیاد رکھی جا سکے۔
