واشنگٹن/فلوریڈا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت کی کھل کر تعریف کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کو روک کر ایک کروڑ (10 ملین) انسانی جانیں بچائیں۔
فلوریڈا میں وزیرِ جنگ اور وزیرِ بحری امور کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے پاک بھارت کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے دوران طیارے بھی تباہ ہوئے اور یہ صورتحال انتہائی خطرناک رخ اختیار کر سکتی تھی۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ اب تک دنیا میں آٹھ بڑی جنگیں رکوا چکے ہیں، جن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی تصادم بھی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ کے دوران آٹھ طیارے گرائے گئے تھے اور حالات کسی بھی وقت مکمل جنگ میں تبدیل ہو سکتے تھے۔
امریکی صدر نے کہا کہ پاکستان کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ایک قابلِ احترام اور مضبوط قیادت کے حامل شخصیت ہیں، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی امن کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔
صدر ٹرمپ کے مطابق، “میں نے جنگ رکوا کر دس ملین لوگوں کی جانیں بچائیں، یہ ایک بہت بڑا کارنامہ تھا۔
اسی پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے امریکی بحری طاقت میں بڑے اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا 100 گنا زیادہ طاقتور ’ٹرمپ کلاس‘ بحری جہاز تیار کرنے جا رہا ہے، جو امریکی عسکری قوت میں نمایاں اضافہ کریں گے۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ امریکا 15 جدید آبدوزیں تیار کر رہا ہے اور آبدوز سازی کے شعبے میں امریکا کسی بھی ملک سے کم از کم 15 سال آگے ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ چین، روس یا کوئی اور ملک آبدوزوں کے میدان میں امریکا کا مقابلہ نہیں کر سکتا، اور یہ آبدوزیں دنیا بھر میں امریکا کے دشمنوں کو خوفزدہ کر دیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’وکٹری‘ نامی بحری جہاز امریکی فوج کی طاقت کو برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا اور اس منصوبے سے امریکی جہاز سازی کی صنعت کو دوبارہ بحال کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی بحریہ کو دنیا کی طاقتور ترین بحریہ بنایا جا رہا ہے، بحریہ کے ہیڈکوارٹر کو بھی جدید خطوط پر بہتر کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا، “ایک دو سال پہلے جو ہم پر ہنستے تھے، آج وہ ہمارا احترام کرتے ہیں۔”
سیاسی مبصرین کے مطابق صدر ٹرمپ کے یہ بیانات نہ صرف امریکی عسکری طاقت کے اظہار کا تسلسل ہیں بلکہ جنوبی ایشیا میں امن کے حوالے سے امریکا کے کردار کو بھی نمایاں کرنے کی کوشش ہیں۔
