بھارت میں اقلیتوں کو درپیش بڑھتے ہوئے عدم تحفظ اور مبینہ مذہبی جبر کے خلاف سکھ فار جسٹس (SFJ) تنظیم نے ایک نیا اور غیر معمولی مطالبہ سامنے رکھ دیا ہے۔ تنظیم نے بھارت میں مسیحی برادری کے لیے ایک علیحدہ اور محفوظ وطن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے “ٹرمپ لینڈ” کا نام دینے کی تجویز دی ہے۔
سکھ فار جسٹس کی جانب سے شمال مشرقی بھارت میں مجوزہ محفوظ وطن کا باقاعدہ نقشہ بھی جاری کر دیا گیا ہے، جس کے مطابق اس خطے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام سے منسوب کیا جائے گا۔ تنظیم کا مؤقف ہے کہ بھارت میں مسیحی برادری کو بڑھتے ہوئے مذہبی تشدد، حملوں اور امتیازی سلوک کے باعث شدید خطرات لاحق ہیں، جن کے پیشِ نظر ایک محفوظ جغرافیائی خطہ ناگزیر ہو چکا ہے۔
سکھ فار جسٹس کے مرکزی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہِ راست مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسیحیوں اور سکھوں، کے بنیادی انسانی حقوق سنگین خطرے میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حالیہ کرسمس کے موقع پر بھارت کے مختلف حصوں میں مسیحی برادری کو تشدد، حملوں، عبادت گاہوں پر یلغار اور جبر کا سامنا کرنا پڑا، جس نے عالمی برادری کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
گرپتونت سنگھ پنوں کے مطابق مودی حکومت کے دور میں بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف عدم برداشت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جبکہ ریاستی ادارے مبینہ طور پر ایسے واقعات کو روکنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔سکھ فار جسٹس تنظیم نے بھارت میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات کو ہندوتوا نظریے کے تحت منظم منصوبہ بندی قرار دیا ہے۔ تنظیم کا دعویٰ ہے کہ موجودہ بھارتی حکومت کی پالیسیوں نے انتہاپسند عناصر کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے، جس کے نتیجے میں مسیحی، سکھ اور دیگر اقلیتی برادریاں مسلسل عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
تنظیم کے مطابق بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیتا ہے، مگر زمینی حقائق اس دعوے کی نفی کرتے نظر آتے ہیں، جہاں مذہبی آزادی، عبادت کا حق اور اظہارِ رائے جیسی بنیادی اقدار مسلسل دباؤ کا شکار ہیں۔سیاسی مبصرین کے مطابق سکھ فار جسٹس کی جانب سے “ٹرمپ لینڈ” جیسے متنازع مطالبے اور امریکی صدر کو براہِ راست مخاطب کرنے سے یہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر مزید توجہ حاصل کر سکتا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور مغربی ممالک کی جانب سے پہلے ہی بھارت میں اقلیتوں کے حقوق پر سوالات اٹھائے جا چکے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایسے مطالبات کو عالمی سطح پر پذیرائی ملتی ہے تو یہ بھارت کے لیے سفارتی اور سیاسی سطح پر ایک نیا دباؤ ثابت ہو سکتا ہے۔واضح رہے کہ سکھ فار جسٹس ایک متحرک تنظیم ہے جو بھارت میں اقلیتوں کے حقوق، خصوصاً سکھوں کے لیے خود ارادیت اور تحفظ کے مطالبات کے حوالے سے عالمی سطح پر سرگرم رہی ہے۔ تنظیم اس سے قبل بھی بھارتی حکومت پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کرتی رہی ہے۔
