کراچی:ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر مصطفیٰ کمال نے ایک سنسنی خیز پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے حکم پر کروایا گیا۔ کراچی میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نشے میں دھت الطاف حسین نے پارٹی کو 40 سال دینے والے عمران فاروق کو ان کی سالگرہ کے دن قتل کروا کر 17 ستمبر 2010 کو ’’سالگرہ کا تحفہ‘‘ دیا۔
مصطفیٰ کمال نے الزام عائد کیا کہ الطاف حسین نے عمران فاروق کے قتل کا براہِ راست حکم دیا اور بعد ازاں اس قتل پر سیاست اور ڈرامہ بازی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی ایم کیو ایم ایک ڈرامہ باز شخص ہے جس نے لاش کے نام پر چندہ مانگا اور ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ کی میت پر بھی ناٹک کیا۔
وفاقی وزیر کے مطابق الطاف حسین نے عمران فاروق کی لاش پاکستان بھجوانے کے لیے لاکھوں پاؤنڈ چندہ اکٹھا کیا، جبکہ حالیہ دنوں میں عمران فاروق کی اہلیہ کے انتقال پر بھی اسی انداز میں واویلا مچایا گیا۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ تکیے کے نیچے سے 5 لاکھ پاؤنڈ، آفس سے 6 لاکھ پاؤنڈ نکل آئے، مگر عمران فاروق کی بیوہ کے لیے 6 ہزار پاؤنڈ بھی نہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران فاروق کے قتل کے بعد بانی ایم کیو ایم کا اہلِ خانہ سے کوئی رابطہ نہیں رہا۔ مصطفیٰ کمال نے الطاف حسین کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمت ہے تو قتل کا کیس دوبارہ کھلوائیں، وہ ذاتی حیثیت میں مکمل تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شخص خود کو راجہ اندر سمجھتا ہے اور ہم نے برسوں اس کی بہت سی باتوں پر پردہ ڈالے رکھا۔
مصطفیٰ کمال نے انکشاف کیا کہ عمران فاروق کے قتل کے وقت وہ پارٹی کی نمائندگی میں وہاں موجود تھے، جبکہ بانی ایم کیو ایم کا مقصد صرف نمازِ جنازہ میں تصویر بنوانا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مسجد میں کیمرے کی اجازت نہ ہونے کے باوجود بھی تصویریں بنوائی گئیں۔
وفاقی وزیر نے سخت الفاظ میں کہا کہ بانی ایم کیو ایم مہاجر قوم کا سب سے بڑا غدار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 40 سال میں اس شخص نے نہ جانے کتنے لوگوں کو کھا لیا اور اب بھی کھا رہا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اتنی طاقت ہونے کے باوجود آئینی ترامیم کے لیے کبھی سنجیدہ جدوجہد نہیں کی گئی۔
مصطفیٰ کمال نے دعویٰ کیا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ کو معلوم تھا عمران فاروق کو کس نے قتل کیا، اسی لیے قتل کے بعد 15 دن تک بچوں کو چھپا کر رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج عمران فاروق کے بچے جوان ہو چکے ہیں اور یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ قاتل خود قتل کروائے اور پھر اس کا سوگ بھی منائے۔
انہوں نے کہا کہ وہ وفاقی وزیر ہونے کے باوجود یہ باتیں ذاتی فائدے کے لیے نہیں بلکہ سچ سامنے لانے کے لیے کر رہے ہیں اور ایسی وزارت پر لعنت ہے اگر وہ عوام کے لیے آواز نہ اٹھائیں۔ مصطفیٰ کمال نے عمران فاروق کے بچوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لندن میں اس شخص سے بچ کر رہیں، عدالت سے رجوع کریں اور اپنے والد کے قتل کی تحقیقات کے لیے مقدمہ دائر کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ خاموشی کو کمزوری سمجھا جاتا ہے، مگر اب وقت آ گیا ہے کہ سچ سامنے لایا جائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ عمران فاروق کے قاتلوں کو گرفتار کرانے کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ قاتل خود کیسے بتا سکتا ہے کہ قتل کس نے کیا، اور بانی ایم کیو ایم پر براہِ راست الزام دہراتے ہوئے کہا کہ تم ہی قاتل ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ٹریلر ہے، اصل کہانی ابھی سامنے آنی ہے اور الطاف حسین کو کھلے مباحثے کا چیلنج دیا۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ الطاف حسین نے کراچی اور مہاجر قوم کو تباہ کیا، مگر وہ پُرامید ہیں کہ ان شاء اللہ شہر کو دوبارہ اس کے اصل مقام پر لے کر جائیں گے۔
