آج 7 اکتوبر ہے، پچھلے سال آج ہی کے دن حماس نے اچانک اسرائیل کے بعض علاقوں میں گھس کر حملہ کیا تھا۔ یہ حملہ اتنا شدید اور اچانک تھا کہ اسرائیل کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں مل سکا تھا۔ شہری آبادی کے ساتھ ساتھ حماس نے اسرائیل کی فوجی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔
حماس کے اس شدید حملے کے نتیجے میں 1,200 اسرائیلی مارے گئے تھے اور 250 کو قیدی بنا لیا گیا تھا۔ اسی دن اسرائیلی فوج نے جوابی کاروائی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر خونریز جنگ شروع کردی تھی جو کہ آج ایک سال بعد بھی جاری ہے۔
اس دوران حماس کے عسکری برگیڈ القسام نے اسرائیلی فوج کو ٹف ٹائم دیا اور غیر معمولی حملے کیے۔ تاہم اسرائیلی فوج نے جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کا اکثر کنٹرول سنبھال لیا اور حماس کی لیڈرشپ کو نقصان پہنچایا۔
غزہ کے محاصرے کے دوران اسرائیل نے معصوم فلسطینی شہریوں کے ساتھ انتہائی غیر انسانی سلوک روا رکھا۔ اسپتالوں، اسکولوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے دفاتر پر بم برسائے گئے۔ نہتے اور جنگ سے لاتعلق لوگوں کو بھی ماردیا گیا۔
غزہ میں فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق اسرائیل کی بمباری، گولہ باری اور دیگر جنگی کارروائیوں سے اب تک غزہ کی پٹی میں لگ بھگ 42000 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
شہدا میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 10 ہزار فلسطینی وہ ہیں جو لاپتہ ہوگئے ہیں۔ غالبا وہ بھی شہید ہو چکے ہیں اور ان کی لاشیں تباہ ہونے والی عمارتوں کے نیچے دب جانے کے باعث مل نہیں سکیں۔