پولیس کے مطابق یہ واقعہ کچھ روز پہلے کا ہے اور مجرم کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور گلبرگ کے ایک نجی کالج میں کچھ روز قبل کالج کے سیکیورٹی گارڈ نے مبینہ طور پر ایک طالبہ کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔
طالبہ کے کالج نہ آنے پر تحقیقات کی گئیں تو طالبہ کے گھر والوں سے معلوم ہوا کہ اسے مبینہ طور پر کالج کے سیکیورٹی گارڈ کی طرف سے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اور طالبہ اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہے۔
واقعہ کی خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین، اس پر شدید ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ جبکہ کالج کے طلباء سراپا احتجاج ہیں۔ طلباء کا مطالبہ ہے کہ اس سیکیورٹی گارڈ کو سر عام پھانسی دی جائے۔ طلباء نے کالج انتظامیہ پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ وہ مذکورہ طالبہ کا ساتھ دینے کی بجائے مبینہ مجرم کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اس افسوسناک واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ضلعی انتظامیہ نے چند گھنٹوں میں مبینہ مجرم کو گرفتار کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔ دوسری طرف آج دن بھر لاہور میں طلباء کا شدید احتجاج بھی جاری رہا۔ اس دوران کچھ طلباء کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
اس سنگین واقعہ نے جہاں ملک میں رائج تعلیمی سسٹم پر سوالات اٹھا دیے ہیں وہیں عوام نے لاء اینڈ فورسز کے رویے پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ مظاہرین پر تشدد کے واقعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انتظامیہ شفاف کروائی نہیں کرنا چاہتی جبکہ مذکورہ کالج کی بعض طالبات نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ کالج کی پرنسپل بھی جانبداری کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔
ایسے میں والدین اور شہریوں میں شدید تحفظات نے جنم لیا ہے۔ لوگ یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ جس معاشرے میں طالبات، چوکیداروں کی درندگی سے محفوظ نہ رہ سکیں اس معاشرے میں بچیوں اور طالبات کی حفاظت کیسے ہوسکتی ہے؟
تاہم طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کے واقعہ پر پنجاب حکومت نے کارروائی کرتے ہوئے مذکورہ کیمپس کی رجسٹریشن معطل کردی ہے اور صوبائی وزیرتعلیم رانا سکندر حیات نے خود احتجاج کرنے والے طلبا کے پاس پہنچ کر، انہیں یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ ان کے ساتھ ہیں۔