بھارتی معیشت کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے بھارت سے آنے والی تمام مصنوعات پرمزید 25 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد کرنے کی تصدیق کر دی۔ اس اعلان کے بعد، منگل کو بھارتی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی دیکھی گئی، جس سے اگست کے تمام منافع صفر ہو گئے اور سرمایہ کاروں میں گھبراہٹ پھیل گئی۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، نِفٹی 50 انڈیکس 7 فیصد کی کمی کے ساتھ 24,787 پوائنٹس پر پہنچ گیا، جب کہ بمبئی اسٹاک ایکسچینج (بی ایس ای) سنسیکس بھی 7 فیصد گر کر 81,028 پوائنٹس پر آ گیا۔
یہ کمی رواں ماہ کی اب تک کی سب سے بڑی گراوٹ تھی، جس نے جولائی میں ریکارڈ ہونے والی 3 فیصد کمی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی دہلی کی طرف سے روسی تیل کی خریداری میں اضافے پر جوابی اقدام کے طور پر یہ محصولات عائد کیے، جو بعض مصنوعات پر 50 فیصد تک بھی جا سکتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ واشنگٹن کی جانب سے عائد کردہ سب سے زیادہ تجارتی پابندیوں میں شامل ہے۔
اس مندی میں ٹیکسٹائل، کیمیکل، جھینگا برآمدات جیسے اہم شعبے شامل ہیں، جو امریکی منڈی پر انحصار کرتے ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ میں درمیانے اور چھوٹے درجے کے حصص میں بھی 1 فیصد سے زائد کمی دیکھنے کو ملی۔
نِفٹی 50 میں سب سے بڑا وزن رکھنے والی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز کے حصص میں 1 فیصد کمی ہوئی، جب کہ بینکنگ اور فارما کمپنیوں کے شیئرز بھی بالترتیب 1.1 اور 1.4 فیصد گر گئے۔
ایک اور بڑی خبر یہ رہی کہ ٹیلی کام کمپنی ووڈافون آئیڈیا کے حصص 10 فیصد گر گئے، کیونکہ حکومتی ریلیف نہ دینے کی خبریں گردش میں رہیں۔ سرمایہ کاروں نے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کھونا شروع کر دیا ہے۔
واحد مثبت پہلو صارفین سے جڑا شعبہ رہا، جس نے 0.3 فیصد اضافہ دکھایا، کیونکہ یہ مقامی طلب پر انحصار کرتا ہے۔ پنکج پانڈے، ہیڈ آف ریسرچ، آئی سی آئی سی آئی سیکیورٹیز کے مطابق، مقامی معیشت سے وابستہ شعبے مستقبل میں بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔
