مشیرِ خزانہ خرم شہزاد نے اعلان کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے برآمدی سامان پر عائد ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ سرچارج ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس سلسلے میں باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ برآمدی شعبے کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جو پاکستان کی عالمی مارکیٹ میں مسابقت بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
مشیرِ خزانہ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی حکومت کے اس اقدام کے ساتھ ہم آہنگی کرتے ہوئے سرچارج سے متعلق جاری اپنے تمام سابقہ سرکلر لیٹرز واپس لے لیے ہیں، جس سے اس فیصلے کے نفاذ میں کسی قسم کی تاخیر کا امکان ختم ہو گیا ہے۔
خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ نجی شعبے کی قیادت میں قائم کیے گئے ورکنگ گروپس کے نتائج تیزی سے سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے فیصلے پر فوری اور مؤثر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے، جو حکومت کی اقتصادی پالیسیوں میں ایک بڑا عملی قدم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایکسپورٹ سرچارج کے خاتمے سے برآمدی صنعت کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، کاروباری لاگت کم ہوگی اور عالمی مارکیٹ میں پاکستانی مصنوعات کی مسابقت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
حکومت کا مقصد برآمدی شعبے کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنا، آپریشنل اخراجات گھٹانا اور مجموعی معاشی سرگرمیوں میں تیزی لانا ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے برآمدی صنعت کو بھرپور سہولت ملے گی اور توقع ہے کہ آنے والے مہینوں میں برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آئے گا، جو ملکی معیشت کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہوگی۔
