سعودی عرب نے حالیہ برسوں میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں جو تیز رفتار ترقی کی ہے، اس کا ایک بڑا اعتراف اُس وقت سامنے آیا جب عالمی AI انڈیکس کی تازہ درجہ بندی میں مملکت دنیا بھر میں پانچویں نمبر اور عرب دنیا میں پہلے نمبر پر آگئی۔ یہ کامیابی ظاہر کرتی ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، ڈیٹا انفراسٹرکچر اور جدید مہارتوں پر ہونے والی سرمایہ کاری اب عالمی سطح پر نتائج دینا شروع کر چکی ہے۔ یہ پیش رفت براہِ راست ویژن 2030 کے اُن اہداف سے جڑی ہے جن کے تحت ملک کو ایک ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی پاور میں تبدیل کرنا مقصود ہے۔
یہ مقام ایک دن میں حاصل نہیں ہوا۔ سعودی عرب نے پچھلے کئی سالوں میں بڑے منظم طریقے سے ایک مضبوط ٹیکنالوجی ماحولیاتی نظام تشکیل دیا ہے۔ اس تبدیلی کے مرکز میں سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اتھارٹی (سڈایا) ہے، جس نے نہ صرف AI کے شعبے میں قومی پالیسیوں کو آگے بڑھایا بلکہ ایسے بے شمار پروگرام بھی شروع کیے جنہوں نے ملک کی کارکردگی میں واضح اضافہ کیا۔ عالمی AI انڈیکس کے دوران فعال رہنے والی یہی سرگرمیاں سعودی عرب کی تیز رفتار ترقی کا سبب بنیں۔
سڈایا کی جانب سے شروع کیے گئے نمایاں منصوبوں میں ’روّاد پیکیج‘ ایک اہم اقدام تھا، جس کا مقصد نئے کاروباروں اور اسٹارٹ اپس کو ڈیجیٹل طریقے سے صارفین کا ڈیٹا مستند کرنے کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ نیشنل انفارمیشن سینٹر کے ڈیٹا بیس سے براہِ راست لنک ہونے کی وجہ سے یہ نظام کاروباری اداروں کو روایتی کاغذی کارروائی سے بچاتا ہے اور اُنہیں زیادہ تیز، محفوظ اور موثر طریقے سے آگے بڑھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس اقدام نے ملک کے کاروباری ماحول، خاص طور پر AI پر مبنی اسٹارٹ اپس کی رفتار کو مزید مضبوط بنایا۔
اسی طرح سڈایا نے ٹیکنالوجی کے اخلاقی استعمال کو فروغ دینے کے لیے بھی نمایاں اقدامات کیے۔ AI Ethics Incentive Badges کے تحت اداروں اور ڈویلپرز کو ایسا فریم ورک فراہم کیا گیا جو انہیں جدید ٹیکنالوجیز کو عالمی اخلاقی اصولوں کے مطابق استعمال کرنے کی رہنمائی کرتا ہے۔ اس پروگرام نے سعودی عرب کے AI ماحول کو بین الاقوامی معیار کے قریب تر پہنچایا اور ٹیکنالوجی کے محفوظ اور ذمہ دار استعمال کے حوالے سے اعتماد میں اضافہ کیا۔
مملکت کی معاشی سمت بھی اس تبدیلی کا اہم حصہ ہے۔ سعودی عرب مسلسل تیل کی آمدن پر انحصار کم کر کے اپنی معیشت کو مختلف شعبوں کی بنیاد پر مستحکم بنا رہا ہے۔ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کو مستقبل کے بڑے ستونوں کے طور پر سامنے لایا جا رہا ہے، اور عالمی درجہ بندی میں نمایاں اضافہ یہی ثابت کرتا ہے کہ یہ حکمتِ عملی کامیاب ہو رہی ہے۔
اس ترقی کی ایک اور بیرونی توثیق کے پی ایم جی کی رپورٹ نے بھی کی، جس میں ظاہر ہوا کہ سعودی عرب میں 84 فیصد CEOs AI کو ذمہ داری کے ساتھ اپنانے کے لیے تیار ہیں، جب کہ عالمی اوسط 76 فیصد ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ فرق سعودی عرب کے مضبوط ڈیٹا گورننس نظام اور سڈایا کے تحت شروع ہونے والے قومی پروگراموں کی بدولت ہے، جنہوں نے ٹیکنالوجی کے لیے محفوظ اور پائیدار ماحول پیدا کیا ہے۔
مستقبل کے تقاضوں کے مطابق نوجوانوں اور پیشہ ور افراد کی تربیت بھی سعودی حکمتِ عملی کا ایک بنیادی حصہ ہے۔ سڈایا اکیڈمی اس سلسلے میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہے۔ بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر جدید تربیتی پروگرام ترتیب دیے جا رہے ہیں، جب کہ ’سمائے‘ پروگرام کے ذریعے ڈیٹا اور AI سے متعلق ہنر سیکھنے والوں کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔ یہ تعداد دنیا کے بڑے تربیتی پروگراموں میں شمار ہوتی ہے، اور اس کا مقصد صرف ماہرین تیار کرنا نہیں بلکہ عام آبادی میں بھی ڈیجیٹل آگاہی پیدا کرنا ہے۔
ملکی مہارتوں کی ترقی کے ساتھ ساتھ 50 سے زیادہ قومی AI کمپنیوں کو سرکاری سطح پر اسناد بھی جاری کی جا چکی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی عرب مقامی سطح پر تیار کی جانے والی ٹیکنالوجی کو عالمی معیار تک پہنچانے کا خواہش مند ہے۔ یہ پالیسی نہ صرف ملک میں جدت کو فروغ دیتی ہے بلکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں سعودی مصنوعی ذہانت کی ساکھ کو بھی مضبوط کرتی ہے۔
سٹارٹ اپ ماحول کو نئی رفتار دینے والا ایک اور اہم اقدام ’گائیا‘ جنریٹیو AI ایکسیلیریٹر ہے، جسے سڈایا اور نیشنل ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ پروگرام نے نیو نیٹیو کے اشتراک سے شروع کیا ہے۔ یہ پروگرام نئے اداروں کو تکنیکی مدد، رہنمائی، اور مارکیٹ تک رسائی فراہم کرتا ہے، جس کی بدولت سعودی اسٹارٹ اپس عالمی سطح پر زیادہ مضبوطی سے مقابلہ کر پا رہے ہیں۔
سڈایا کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کا پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (PIF) بھی بڑے پیمانے پر ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اکتوبر میں اس کی ملکیتی AI کمپنی Humain نے AirTrunk کے ساتھ شراکت کا اعلان کیا، جس کے تحت ملک میں ہائپر اسکیل ڈیٹا سینٹرز قائم کیے جائیں گے۔ اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں ہی 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے، جو خطے کے سب سے بڑے ڈیٹا انفراسٹرکچر پروجیکٹس میں شمار ہوگا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ تمام اقدامات مجموعی طور پر اس بات کا ثبوت ہیں کہ سڈایا نے نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح پر بھی AI کے میدان میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ سڈایا کی قیادت میں سعودی عرب تیزی سے اُس مقام کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں وہ نہ صرف AI کا استعمال کرتا ہے بلکہ اسے وضع، منظم اور دنیا کے سامنے پیش بھی کرتا ہے۔
ان تمام کامیابیوں نے یہ حقیقت واضح کر دی ہے کہ سعودی عرب نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں جو راستہ اختیار کیا ہے، وہ اسے مستقبل کی ڈیجیٹل معیشتوں کی اگلی صف میں لا کھڑا کر رہا ہے—اور آنے والے برسوں میں اس پوزیشن کو مزید مضبوط ہونے کی توقع ہے۔
