پاکستان اور چین نے کراچی کے علاقے پورٹ قاسم میں ایک بڑے انٹیگریٹڈ میری ٹائم انڈسٹریل کمپلیکس (IMIC) کے قیام پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا ہے، جس میں دو ارب 20 کروڑ ڈالر (ایک سے دو ارب یورو) تک کی بھاری سرمایہ کاری متوقع ہے۔ اس منصوبے کو پاکستان کے بحری اور صنعتی شعبے میں ایک انقلابی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق، جمعرات کے روز چین کی معروف صنعتی کمپنی شینڈونگ ژِنکسو گروپ کے پانچ رکنی وفد نے وفاقی وزیرِ بحری امور محمد جنید انوار چوہدری سے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت کمپنی کے چیئرمین ہو جین شِن کر رہے تھے۔
وزارتِ بحری امور سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں پورٹ قاسم پر ایک جدید میری ٹائم اور صنعتی کمپلیکس کے قیام کی ابتدائی تفصیلات پیش کی گئیں، جس کا مقصد پاکستان کی بندرگاہی صلاحیت میں اضافہ، بھاری صنعت کو فروغ دینا اور بحری شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
منصوبے کے تین بڑے ستون بارے بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ مجوزہ آئی ایم آئی سی منصوبہ تین بڑے حصوں پرمشتمل ہوگا
آئرن اور کوئلہ برتھ جیٹی (اسٹیل جیٹی) کی بحالی جدید جہاز سازی اور جہاز توڑنے (Shipbuilding & Recycling) کی سہولیات بندرگاہی آپریشنز سے منسلک ایک جدید اسٹیل مل
اس منصوبے کا ایک اہم جزو آئرن اور کوئلہ برتھ (IOC-B)ہے، جسے بالخصوص پاکستان اسٹیل ملز کے لیے آئرن اور کوئلے کی ہینڈلنگ کے مقصد سے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ یہ برتھ 55 جیٹی کو تقریباً 4.5 سے 8 کلومیٹر طویل مخصوص کنویئر سسٹم کے ذریعے اسٹیل مل کے اسٹاک یارڈز اور بلاسٹ فرنسز سے منسلک کرے گی، جس سے لاگت میں کمی اور استعداد میں نمایاں اضافہ متوقع ہے
وفاقی وزیرِ بحری امورمحمد جنید انوار چوہدری نے چینی وفد کی دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ وہ منصوبے کے لیے جامع اور تفصیلی تجویز پیش کریں، جس میں واضح روڈمیپ، تکنیکی ڈیزائن، مالی و ماحولیاتی فزیبلٹی اسٹڈیز اور قابلِ عمل حکمتِ عملی شامل ہو۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ موصول ہونے کے بعد وزارتِ بحری امور اور شینڈونگ ژِنکسو گروپ کے نمائندوں پر مشتمل ایک مشترکہ کمیٹی اس کا تفصیلی جائزہ لے گی، جس کی قیادت ایڈیشنل سیکریٹری عمر ظفر شیخ کریں گے۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ یہ منصوبہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے، ویلیو ایڈیشن، اور ماحولیاتی طور پر ذمہ دارانہ ترقی جیسے پاکستان کے پائیدار صنعتی اہداف سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ آئی ایم آئی سی منصوبے کا اعلان پہلی بار نومبر 2025 میں کراچی میں پورٹ قاسم اتھارٹی کی ایک تقریب کے دوران کیا گیا تھا۔اسٹیل ٹو گرین سی‘ کے عنوان سے متعارف کروائے گئے اس وژن کے تحت جہازوں کی ری سائیکلنگ کو مقامی اسٹیل پیداوار سے جوڑا جائے گا تاکہ درآمدات پر انحصار کم ہو اور قابلِ ری سائیکل مواد کے زیادہ سے زیادہ استعمال کو فروغ دیا جا سکے۔
منصوبے کی منظوری کی صورت میں یہ سرمایہ کاری پاکستان کے بحری اور صنعتی شعبوں میں حالیہ برسوں کی بڑی غیر ملکی سرمایہ کاریوں میں شمار کی جائے گی۔ اس منصوبے سے پورٹ قاسم کو بھاری صنعت، لاجسٹکس اور میری ٹائم سرگرمیوں کے علاقائی مرکز کے طور پر مزید مضبوط بنانے کی توقع ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ کمپلیکس ایک ہزار سے 75 ہزار ڈیڈ ویٹ ٹن تک کے بحری جہازوں کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھے گا، جو پاکستان کی بندرگاہی تاریخ میں ایک اہم سنگِ میل ہوگا۔
