کویت نے اپنی معیشت کو تیل پر انحصار سے آزاد کر کے عالمی تجارتی نقشے میں مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے ایک اہم اور اسٹریٹجک اقدام اٹھاتے ہوئے چین کے ساتھ 4.1 بلین ڈالر کے بڑے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت بوبیان جزیرے پر واقع مبارک الکبیر بندرگاہ کی تعمیر مکمل کی جائے گی۔ یہ منصوبہ نہ صرف کویت کے لیے اقتصادی ترقی کا نیا باب کھولے گا بلکہ اسے خطے میں ایک کلیدی تجارتی اور لاجسٹک مرکز کے طورپر ابھارے گا۔
عوامی فنڈز کی نگرانی کرنے والے حکومتی ادارے ریاستی آڈٹ بیورو نے پیر کے روز تصدیق کی کہ اس منصوبے کے لیے انجینئرنگ، خریداری اور تعمیرات (EPC) کے معاہدے پر مجموعی طور پر 1.28 بلین کویتی دینار یعنی تقریباً 4.164 بلین امریکی ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق وزیرِ اعظم شیخ احمد العبداللہ الاحمد الصباح نے بوبیان جزیرے پر مبارک الکبیر بندرگاہ کی تعمیر سے متعلق انجینئرنگ، لاجسٹکس اور تعمیراتی معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی اور اسے کویت کے مستقبل کے لیے ایک کلیدی منصوبہ قرار دیا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ یہ بندرگاہ نہ صرف کویت کی معیشت کو متنوع بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی بلکہ عالمی سپلائی چین میں کویت کی پوزیشن بھی مضبوط کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ خطے میں بین الاقوامی تجارت، ترسیل اور رسد کے نئے مواقع پیدا کرے گا اور کویت کو ایک عالمی تجارتی مرکز کے طور پر منوانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
کویت میں چین کے قائم مقام چارج ڈی افیئرز لیو ژیانگ نے اس موقع پر کہا کہ یہ معاہدہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں کویت کی عملی شمولیت کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا اور خطے میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔
واضح رہے کہ کویت نے 2023 میں چین کے ساتھ سات مفاہمتی یادداشتیں پر دستخط کیے تھے، جن میں مبارک الکبیر بندرگاہ کے علاوہ رہائشی منصوبے، پانی کو قابلِ استعمال بنانے اور قابلِ تجدید توانائی کے مختلف منصوبے شامل ہیں۔ یہ اقدامات کویت کی طویل المدتی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں، جس کا مقصد معیشت کو متنوع بنانا، غیر تیل شعبوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور ملک کو خطے میں تجارت و رسد کے ایک اہم مرکز کے طور پر قائم کرنا ہے۔
چین صدر شی جن پنگ کی قیادت میں گزشتہ ایک دہائی سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت مشرقِ وسطیٰ میں بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ کویت کے ساتھ یہ معاہدہ چین کے بڑھتے ہوئے اقتصادی اثر و رسوخ کا ایک اور اہم مظہر ہے، جو دونوں ممالک کے لیے تجارتی، صنعتی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں شراکت داری کے نئے دروازے کھولے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف کویت کی مقامی معیشت میں نئی جان ڈالے گا بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں بین الاقوامی تجارت کے روٹ کو مستحکم کرے گا، اور اس سے عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ بھی خطے کی جانب بڑھے گی۔
