سعودی عرب کے فرمانروا، خادم الحرمین الشریفین ملک سلمان بن عبد العزیز آل سعود آج 89 سال کے ہوگئے۔ آپ مملکت سعودی عرب کے ساتویں بادشاہ ہیں۔
سادہ مزاج حکمران، آپ صرف مسلمانوں کے ہی نہیں بلکہ غیر مسلموں کے بھی محسن ہیں۔
خادم الحرمین الشریفین ملک سلمان بن عبد العزیز آل سعود 31 جنوری 1935 کو ریاض میں پیدا ہوئے، آپ بانی مملکت شاہ عبد العزیز بن سعودؒ کے 25ویں بیٹے ہیں۔
آپ کا بچپن ریاض شہر میں گزرا، پہلے قرآن کریم حفظ کیا، بعد ازاں دنیاوی تعلیم حاصل کی۔ عربی زبان و ادب پر مہارت اپنے آباؤ اجداد سے وراثت میں ملی۔
خادم الحرمین الشریفین ہمیشہ علماء اور شیوخ کی محافل میں نظر آتے رہے ہیں۔ شیخ ابن بازؒ، شیخ ابن عثیمینؒ، شیخ صالح اللحیدانؒ سے گہری دوستی رہی۔ شیخ صالح الفوزان اور مفتی اعظم سعودی عرب، اور دیگر چوٹی کے علماء کرام شاہ سلمان کے قریبی دوست ہیں۔
آپ نے اپنا سیاسی کیرئیر 1954 میں شروع کیا جب آپ کو سب سے پہلے ریاض شہر کا نائب گورنر بنایا گیا۔ پھر 1955 سے 2011 تک (درمیان میں 3 سال کے وقفے کے علاوہ) آپ ریاض شہر کے گورنر رہے۔
آپ نے ریاض شہر کی ساخت اور نظام دونوں پر بہت محنت سے کام کیا اور اپنے بھائیوں کے اعتماد پر ہمیشہ پورا اترتے رہے۔
بعد ازاں 2011 میں آپ کو سعودی عرب کا وزیر دفاع بنایا گیا اور 2012 میں خادم الحرمین الشریفین شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز آل سعود نے آپ کو اپنا ولی عہد مقرر کردیا۔
خادم الحرمین الشریفین ملک عبد اللہ بن عبد العزیز آل سعود کی وفات کے بعد جنوری 2015 میں آپ نے مملکت کے ساتویں بادشاہ کے طور پر حلف اٹھایا۔ ان کے حلف اٹھانے کے بعد سعودی عرب نے انسانی خدمت اور تعمیر ترقی کی نئی اڑان بھری۔
مملکت نے شاہ سلمان بن عبد العزیز کے پچھلے 10 سالوں میں بے مثال ترقی کی اور برق رفتاری سے دنیا کی معیشت، سیاست اور اثر ورسوخ میں نام پیدا کیا۔ شاید پچھلے 100 سالوں میں بھی اتنا کام نہ ہوا ہو جتنا پچھلے 10 سالوں میں ہوا ہے۔
شاہ سلمان بن عبد العزیز نے اپنے ہونہار بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان کو اپنا ولی عہد مقرر کرتے ہوئے ان کی قیادت میں وژن 2030 کی بنیاد رکھی، اور مملکت میں تعمیر و ترقی کو ایڑ لگادی۔
شاہ سلمان ہی کے دور میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملی، خواتین کو کاروبار کے لیے اہل قرار دیا گیا، اور خواتین کو بیرون ملک تعلیم کی اجازت دی گئی۔
شاہ سلمان کا قائم کردہ ادارہ "کنگ سلمان ریلیف فنڈ برائے انسانیت” پوری دنیا کے انسانوں کے لیے بلا امتیاز ایک عظیم نعمت بن چکا ہے، اس ادارے سے مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلموں کی بھی مدد کی جاتی ہے۔
فلسطین۔ لبنان، شام، غزہ، افغانستان، عراق، یمن، صومالیہ، سوڈان، موزمبیق، مالی، چاڈ، تنزانیا، جنوبی افریقہ، پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، مالدیپ سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں کی مدد اس ادارے سے کی جاتی ہے۔
پاکستان میں خاض طور پر زلزلہ زدگان اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی ابھی تک اس ادارے کے ذریعے مدد مسلسل جاری ہے۔
شاہ سلمان کی عمر اس وقت 89 سال ہے۔ وہ اس عمر میں بھی مکمل طور پر فعال اور ایکٹیو ہیں اور مملکت کے تمام امور خود دیکھتے ہیں۔
وہ مجلس وزراء اور مجلس شوراء کی تمام میٹنگز اور اجلاسوں کی خود صدارت کرتے ہیں۔ مملکت کے اہم سرکاری پروجیکٹس کا افتتاح خود کرتے ہیں اور غیر ملکی وفود کا استقبال بھی کرتے ہیں۔
سعودی عوام اور علماء انھیں اپنے والد کا درجہ دیتے ہیں۔ ائمہ حرمین شریفین انھیں انتہائی عزت و احترام کے مقام پر رکھتے ہیں۔ آپ نہ صرف سعودی عرب بلکہ پورے عالم اسلام کی ہر دل عزیز شخصیت ہیں۔
آپ ہی کے عہد میں ہزاروں غریب بچوں کا ریاض میں فری علاج کیا گیا۔ لاکھوں غریب لوگوں کو مفت حج و عمرہ کروایا گیا۔ ہزاروں مساجد دنیا بھر میں تعمیر کی گئیں۔
اندلس جو مسلمانوں کی تاریخ کا سلگھتاہوا باب ہے، وہاں ملک سلمان بن عبد العزیز آل سعود کی کوششوں سے 500 سال بعد مسجد تعمیر ہوئی اور پانچ صدیوں بعد وہاں اذان کی آوازیں گونجیں۔
شاہ سلمان چلتے پھرتے اسلام کے مبلغ ہیں۔ سابق امریکی صدر باراک اوباما جب ان کے دور میں سعودی عرب کے دورے پر آئے تو استقبال کے دوران اذان ہوگئی، شاہ سلمان صدر اوباما کو بتلاکر اور انھیں وہیں چھوڑ کر، نماز کے لیے چلے گئے۔ اوباما نے سوچا تو ہوگا کہ میں یہاں کھڑا ہوں، یہ کس کے بُلاوے پر مجھے چھوڑ کر چلے گئے ہیں؟
اپنے پچھلے دور حکومت میں جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے دورے پر آئے تو وہ اُلٹے ہاتھ سے قہوہ پی رہے تھے۔ ملک سلمان ان کے پاس کھڑے تھے۔
انھوں نے ٹرمپ کو اشارہ کرتے ہوئے کہا، وِد رائیٹ ہینڈ، یعنی سیدھے ہاتھ سے پیو۔ ٹرمپ نے مسکراتے ہوئے کہا: اوہ یس وِد رائیٹ ہینڈ۔ ملک سلمان نے پھر کہا: آلویز ود رائیٹ ہینڈ۔ہمیشہ سیدھے ہاتھ سے پیا کرو۔
آج پورے سعودی عرب میں ان کے یوم ولادت پر خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ٹویٹر اور سوشل میڈیا پر ان کے نام کے ٹرینڈز جاری ہیں۔
خادم الحرمین الشریفین ملک سلمان بن عبد العزیز آل سعود بلاشبہ ایک عظیم حکمران اور عظیم انسان ہیں۔ اللہ تعالی نے انھیں بے شمار خوبیوں اور صلاحیتوں سے نوازا ہے۔
آپ امت کے بھی خیر خواہ ہیں اور انسانیت کے بھی محسن ہیں۔
آپ کے عہد میں نہ صرف سعودی عرب نے ترقی کی اڑان بھری ہے بلکہ آپ نے پاکستان کا بھی بھرپور ساتھ دیا ہے۔ پاکستان کے ہر حکمران اور پاکستانی عوام کو سعودی عرب سے کبھی مایوسی نہیں ہوئی۔
حالیہ دور میں پاکستان کی معاشی مشکلات کے خاتمے کے لیے جس طرح خادم الحرمین الشریفین اور ان کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دلچسپی لی، اس کی مثال ماضی میں بہت کم ملتی ہے۔
شاہ سلمان کی شخصیت عالمی طور پر بھی بڑی شخصیت ہے۔ دنیا کا ہر حکمران ان کی شخصیت اور ان کی وجاہت کا معترف ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ ہوں، ترک صدر اردوغان ہوں، روسی صدر پیوٹن ہوں، حتی کے ایرانی صدر اور دنیا کے دیگر حکمران ہوں، سبھی خادم الحرمین الشریفین کی سحر انگیز شخصیت اور ان کی انسانیت کے لیے لازوال خدمات پر انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
ان کی قیادت میں سعودی عرب نے خلیجی ممالک سمیت پوری دنیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کیا ہے اور بین الاقوامی امن واستحکام کے لیے بے شمار اقدامات کیے ہیں۔
ان کی خدمات اور کارنامے سعودی عرب کی تاریخ میں سب سے منفرد شمار ہوں گے اور سنہرے حروف سے لکھے جائیں گے۔ ملک سلمان بن عبد العزیز آل سعود اب تک کی سعودی تاریخ کے سب سے متاثر کن حکمران ہیں۔
اللہ تعالی انھیں ہمیشہ شاد و آباد رکھے۔