شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ نے اللہ تعالیٰ کے حق کی ادائیگی کرتے ہوئے اُس کی طرف دعوت دینے کا فریضہ انجام دیا، خصوصاً اُس دور میں جب انہوں نے دیکھا کہ لوگ اس عظیم فریضے یعنی اللہ کی طرف دعوت دینے، خالص اس کی عبادت کرنے، اور توحید کو قائم رکھنے میں کوتاہی کر رہے ہیں۔
انہوں نے اس حق کو واضح کیا اور اُن لوگوں پر سخت نکیر کی جو اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت کرتے تھے۔ شیخ رحمہ اللہ نے اس راہ میں صبر کیا، ابتدا میں انہیں اذیتوں اور مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو غلبہ اور نصرت عطا فرمائی، کیونکہ وہ دین کی سربلندی کے لیے کھڑے ہوئے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے مددگار فراہم کیے، جن میں امام محمد بن سعود رحمہ اللہ شامل تھے۔ انہوں نے اس دعوت کو قبول کیا، اسے اپنایا اور اس پر عہد کیا۔ اس کے باوجود شیخ محمد بن عبد الوہاب پر جھوٹے الزامات، افواہیں اور بہتان تراشی کی گئی، لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں عزت دی اور ان کے مخالفین کو خاموش کر دیا۔
اللہ نے شیخ محمد بن عبد الوہاب اور ان کے انصار کو عزت عطا کی، خاص طور پر آل سعود کو، جنہوں نے اس دعوت کی حمایت کی۔ اگرچہ پہلی سعودی ریاست ختم ہو گئی، لیکن چونکہ اس کا اصل خالص اور مضبوط تھا، اس لیے اللہ نے دوسری ریاست کو قائم کیا۔ پھر تیسری سعودی ریاست وجود میں آئی، جو آج تک قائم ہے۔
یہ ریاست، جو توحید اور سنت کو بلند کرتی ہے، منفرد حیثیت رکھتی ہے۔ اگرچہ اس میں کمزوریاں اور کوتاہیاں موجود ہیں، لیکن دین کے اصول قائم ہیں، اور شرک اور بدعات مغلوب ہیں۔
اسی لیے دنیا کے مختلف دشمن اس ریاست کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں، لیکن جب تک یہ دین اور دعوتِ توحید پر قائم ہے، اللہ کے حکم سے ان کی سازشیں ناکام ہوں گی۔
یہ نعمتِ توحید اور سنت، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم، شیخ محمد بن عبد الوہاب کی دعوت اور آل سعود کی نصرت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے دین کی سربلندی کے لیے قربانیاں دیں اور اللہ نے انہیں عزت بخشی۔
ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس ریاست کی حفاظت کرے، اس کو مزید قوت عطا کرے، اور اس کے حکمرانوں کو دینِ اسلام کی سربلندی کے لیے توفیق دے۔
اللہ تعالیٰ ان کے اسلاف اور شیخ محمد بن عبد الوہاب کے تمام پیروکاروں پر رحم فرمائے اور موجودہ دور کے اہلِ حق کو ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔