پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان، جو اپنے معدنیاتی وسائل کی بھرمار کے ساتھ ساتھ گزشتہ دہائیوں سے سیاسی اور سماجی بحرانوں کا شکار رہا ہے، ایک نیا سانحہ پیش آیا ہے۔ 11 فروری کو بلوچستان کے درہ بولان کے علاقے میں ایک انوکھا دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا، جس نے نہ صرف پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا، بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کے خلاف ایک گمراہ کن مہم بھی شروع کر دی۔ یہ سانحہ جعفرایکسپریس کے ساتھ پیش آیا، جسے دہشت گردوں نے ہائی جیک کرکے 400سے زائد مسافروں کو یرغمال بنالیا، جن میں 200 سے زائد فوجی اہلکار بھی شامل تھے۔ یہ واقعہ صرف دہشت گردی کی ایک نئی شکل پیش نہیں کرتا بلکہ اس نے پاکستان کے داخلی معاملات، سکیورٹی چیلنجز اور بیرونی پروپیگنڈے کی حقیقت کو بھی بے نقاب کر دیا۔
جعفرایکسپریس کا ہائی جیک ہونا ایک ایسا واقعہ ہے جس نے پورے ملک کی سکیورٹی صورتحال کو نیا زاویہ دیا۔ درہ بولان کا علاقہ بلوچستان کے وہ پیچیدہ علاقے ہیں جہاں سڑکوں کی کمی اور دشوار گزار راستوں کے باعث لوگ ٹرین کے ذریعے سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اسی دوران مسلح دہشت گردوں نے ٹرین کو روک کر مسافروں کو یرغمال بنا لیا اور اپنے غیر قانونی مطالبات منوانے کے لئے ریاست کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ دہشت گردوں نے اس دوران انڈین میڈیا اور عالمی میڈیا کے ساتھ بھی رابطہ قائم کیا اور اس واقعے کو پاکستان کے خلاف ایک بھرپور پروپیگنڈا مہم کے طور پر استعمال کیا۔
لیکن یہاں پر پاکستانی سکیورٹی فورسز کی بہادری اور پیشہ ورانہ صلاحیت کا عملی مظاہرہ دیکھنے کو ملا۔ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج نے اس انتہائی پیچیدہ صورتحال کو بخوبی سنبھال لیا۔ دہشت گردوں کی جانب سے مسافروں کو یرغمال بنالینا اور ان کے مطالبات نہ پورے ہونے کی صورت میں ٹرین کو جلا دینے کی دھمکیاں دینا، ایک طرف پریشان کن صورتحال تھی، لیکن دوسری طرف فوج نے ان حالات کا بہادری سے مقابلہ کیا۔
پاک فوج نے آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف اس بات کو یقینی بنایا کہ وہ فرار نہ ہونے پائیں۔ اس آپریشن کے دوران فوج نے اپنے انٹیلی جنس ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا سراغ لگایا اور دہشت گردوں کو غیر محفوظ پناہ گاہوں سے نکال کر سخت ترین کارروائی کی۔ اس دوران فوجی ہیلی کاپٹرز کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف منظم اور مربوط کارروائی کی گئی اور ان کے خلاف کامیاب آپریشن کے ذریعے 33 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔
اس کے ساتھ ساتھ، سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف ایک نئی مہم بھی شروع کر دی گئی۔ دشمن قوتوں نے جعفر ایکسپریس کے حملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور پاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا آغاز کر دیا۔ انڈین میڈیا نے اس واقعے کو اس طرح پیش کیا جیسے پورا پاکستان اس سانحے میں ملوث ہو اور ملک کی سکیورٹی فورسز کی بے بسی اور ناکامی کو اجاگر کیا جائے۔ ہندوستانی میڈیا اور سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس نے پاکستان کی فوج اور حکومت کے خلاف زہر اُگلا، اور دہشت گردوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔
یہ بات واضح ہے کہ دشمن ہمیشہ اپنی مکاری سے پاکستان کے خلاف سازشیں کرتا ہے اور اس واقعے کو اس نے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ تاہم، حقیقت یہ ہے کہ پاک فوج نے اس پوری صورتحال میں اپنی صلاحیت اور بہادری کا عملی مظاہرہ کیا۔ پاکستان کے سکیورٹی ادارے اس وقت عالمی سطح پر ایک بہترین مثال کے طور پر سامنے آئے جب انہوں نے دہشت گردوں کی مذموم کوششوں کو ناکام بنایا اور اپنے شہریوں کی جانوں کو بچانے میں کامیابی حاصل کی۔
جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے نے بلوچستان میں موجود علیحدگی پسند تحریکوں کی حقیقت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ بلوچ علیحدگی پسندوں نے ہمیشہ اپنے آپ کو بلوچستان کے حقوق کے لیے لڑنے والا سمجھا ہے، لیکن اس سانحے نے ان کی حقیقت کو دنیا کے سامنے عیاں کر دیا۔ یہ دہشت گردی محض ایک سیاسی تحریک نہیں بلکہ ایک مکمل غیرقانونی اور غیر اخلاقی عمل تھا، جسے پاکستان کے دشمنوں کی حمایت حاصل تھی۔ یہ وہ وقت ہے جب بلوچ علیحدگی پسندوں کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے اور ان کی حمایت کرنے والی قوتوں کے عزائم بھی سامنے آ گئے ہیں۔
اس پورے واقعے کے بعد ایک بات بہت واضح ہو گئی ہے کہ پاکستانی قوم اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے اور دہشت گردوں کے خلاف کوئی بھی کارروائی کی جائے تو اس میں مکمل حمایت فراہم کرے گی۔ پاکستان کے فوجی اہلکاروں نے نہ صرف دہشت گردوں کے خلاف بہادری سے لڑا بلکہ وہ اپنے شہریوں کی حفاظت کو مقدم جانتے ہوئے اس مشکل صورتحال کو بخوبی سنبھالا۔ یہ ایک بڑا پیغام ہے کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کی کوئی بھی شکل پاکستان میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔
اس واقعے کے بعد پاکستانی سکیورٹی فورسز نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف ان کا عزم کمزور نہیں ہوگا۔ فوج نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور ان کے معاونین کے خلاف مزید سخت کارروائیاں کی جائیں گی۔ بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے اور پاکستان میں امن و امان کے قیام کے لئے بھرپور اقدامات کیے جائیں گے۔
جعفر ایکسپریس کا ہائی جیک ہونا پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ضرور ہے، لیکن اس نے پاکستانی سکیورٹی فورسز کی بہادری اور عزم کو بھی اجاگر کیا ہے۔ یہ واقعہ اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان کے دشمن کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتے، کیونکہ جب تک پاکستانی فوج کا عزم بلند ہے، دہشت گردی کی ہر سازش کو ناکام بنایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر ہونے والے منفی پروپیگنڈے کو بھی حقیقت کے آئینے میں دیکھنا ضروری ہے تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کی حقیقت کو صحیح طریقے سے پیش کیا جا سکے۔ دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ پاکستان میں امن و استحکام کے لئے ہماری فوج اور عوام کا عزم مضبوط ہے اور یہ ملک دہشت گردی اور انتہاپسندی کے چیلنجز کو ضرور شکست دے گا۔