رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی نے 21 جولائی 2025 کو ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ کابل، افغانستان کا سرکاری دورہ کیا۔ اس دورے کا مقصد امارت اسلامیہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا اور عالم اسلام کے موجودہ مسائل اور ان کے حل پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
کابل آمد پر ان کا استقبال امارت اسلامیہ کے نائب رئیس الوزراء برائے انتظامی امور مولوی عبدالسلام حنفی نے کیا۔ ڈاکٹر العیسی نے امارت اسلامیہ کے اعلیٰ حکام، جن میں رئیس الوزراء ملا محمد حسن اخوند، وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی، اور وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی شامل تھے، سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں فلسطین میں جاری مظالم سمیت دیگر اہم عالمی مسائل پر گفتگو ہوئی۔
یہ دورہ رابطہ عالم اسلامی کی جانب سے بین المذاہب مکالمے، رواداری، اور عالم اسلام کے اتحاد کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ تھا۔ ڈاکٹر العیسی، مسلم ورلڈ لیگ کے سربراہ اور مسلم علماء کونسل کے چیئرمین ہیں، اپنی اعتدال پسندی اور اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر کی جانے والی کاوشوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔
عظیم الشان سرکاری استقبالیہ کے موقع پر افغانستان کے وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند نے عزت مآب ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسی کی بین الاقوامی فورمز پر اعتدال اور وسطیت کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا اور تعمیری بات چیت کے ذریعے اہم عصری چیلنجوں سے نمٹنے میں مسلم اسکالرز کے اہم کردار پر زور دیا، جس کے نتیجے میں بامعنی اور ٹھوس اثرات مرتب ہوسکیں اور اسلام کے پیغام کو وسعت دی جا سکے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر العیسی یکساں طور پر تمام مذاہب عالم میں نہ صرف انتہائی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں بلکہ تقابل ادیان کے بہت بڑے عالم اور مفکر بھی مانے جاتے ہیں۔ مختلف ممالک ومذاہب کے سربراہان ڈاکٹر العیسی کی بین المذاہب ہم آہنگی کی کوششوں کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ وہ 2016 سے رابطہ عالم اسلامی کے سربراہ ہیں۔ اس تنظیم کا مقصد اسلامی تعلیمات کو فروغ دینا، بین المذاہب ہم آہنگی پیدا کرنا،اوراسلاموفوبیا کے خلاف عالمی سطح پر کام کرنا ہے۔
ڈاکٹر العیسی نے عیسائی، یہودی، اور دیگر مذاہب کے رہنماؤں کے ساتھ مکالمے کیے ہیں تاکہ باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دیا جائے۔وہ مغربی ممالک میں اسلام کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے سرگرم ہیں۔ ان کے تحت رابطہ عالم اسلامی نے کئی عالمی کانفرنسیں منعقد کیں، جن میں رواداری اور امن کے پیغام کو اجاگر کیا گیا۔ انھوں نے 2019 میں ویٹیکن سٹی میں پوپ فرانسس سے ملاقات کی اور "انسانی بھائی چارے” کے معاہدے پر دستخط کیے۔
افغان وزیر داخلہ خیلفہ سراج الدین حقانی کے ساتھ ملاقات کے دوران انہوں نے دہشت گرد تنظیموں سے نمٹنے کے لیے افغان حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اسلامی اتحاد کی بنیادی اہمیت پر زور دیا اور اس سنگین خطرے کو اجاگر کیا جو مسلم یکجہتی کو فروعی تنازعات کے ذریعے تقسیم کرتا ہے اور اسلام کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے اختلافات، کسی بھی طرح سےسمجھے جانے والے فائدے سے کہیں زیادہ نقصان دہ ہوتے ہیں، جنھیں بعض علماء ثانوی اجتہادی (تفسیراتی) معاملات سے منسوب کرتے ہیں۔
ڈاکٹر العیسی کا دورہ افغانستان اور متعلقہ سرگرمیاں امن، اخوت اور انسانی ترقی کے اصولوں پر مبنی ہیں، اور یہ اسلامی دنیا میں ایک مضبوط سفارتی اور اخلاقی مستقبل کی جانب قدم ہیں۔ اس دورے کے دوران ڈاکٹر العیسی کے ہمراہ سعودی وفد بھی موجود ہے، جو اس دورے کی سفارتی اور بین الاقوامی نوعیت کو اجاگر کرتا ہے۔
ڈاکٹر العیسی کو ایک ایسی شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو روایتی اسلامی اقدار کو جدید عالمی چیلنجوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ اسلام کو ایک پرامن اور روادار مذہب کے طور پر پیش کرنے کے لیے کوشاں ہیں، اور ان کا کام عالمی سطح پر مسلم امہ کی مثبت تصویر اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ڈاکٹر العیسی نے اپنے حالیہ دورہ افغانستان کے دوران رابطہ عالم اسلامی کی طرف سے افغانستان میں پائیدار امن کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔ انھوں نے افغان وزیر خارجہ ملا امیرخان متقی سے ملاقات کے دوران اسلام کے حقیقی پیغام کو دنیا تک پہنچانے کی مشترکہ ذمہ داری سمیت اسلامی یکجہتی سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
مذہب کی بنیادی اقدار، انصاف، حقوق کے تحفظ اور سب کے لیے اعتدال اور رحم کے اصولوں پر زور دیا گیا۔گفتگو میں اسلامی رواداری کےاس جذبے کو مزید اجاگر کیا گیا جس کا اظہار قرآن مجید، سنت نبوی اور سیرت نبوی میں کیا گیا ہے۔ اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ یہ سب افراد اور اداروں کے طرز عمل میں یکساں طور پر ظاہر ہونا چاہیے۔
ایک اہم چیلنج ،جس پر بالخصوص توجہ دی گئی تھی وہ عمومی اور اہم معاملات پر رائے کا اختلاف تھا جہاں اتحاد اور اتفاق کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ اس سلسلے میں "چارٹر آف مکہ” کے مندرجات پر عمل در آمد کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔ اور اسلامی مکاتب فکر اور فرقوں کے درمیان پل تعمیر کرنےکے لیے رابطہ عالم اسلامی سے منسلک اسلامی فقہ کونسل کے کردار کو سراہا گیا جو اپنی نوعیت کی سب سے قدیم کونسل کے طور پر پوری مسلم دنیا کے ممتاز مفتیوں اور بزرگ علماء کو اکٹھا کرنے کے لیے ایک سرکردہ پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ”چارٹر آف مکہ”ایک تاریخی اورعالمگیر دستاویز ہے جسے رابطہ عالم اسلامی رابطہ عالم اسلامی نے مئی 2019 میں مکہ مکرمہ میں جاری کیا تھا۔ اس کا مقصد عالمی سطح پر اسلام کی حقیقی تعلیمات کو واضح کرنا، انتہا پسندی، نفرت، اور فرقہ واریت کے خلاف مضبوط بیانیہ قائم کرنا، اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا تھا۔اس چارٹر پر 139 ممالک سے تعلق رکھنے والے 1221 علمائے کرام اور مفتیانِ عظام نے دستخط کر رکھے ہیں،جن کا تعلق اسلام کے تمام مسالک سے ہے۔
ڈاکٹر العیسی کے دورہ افغانستان کے دوران ملا عبدالسلام حنفی نائب وزیر اعظم افغانستان، نے ان کے اعزاز میں ایک سرکاری ظہرانے کا اہتمام کیا۔ اس دوران وہاں ہونے والی گفتگو میں ڈاکٹر العیسی نے ایک اور چیلنج پر تبادلہ خیال کیا، وہ چیلنج رسوم و رواج اور روایات کی برقراری ہے جو اسلامی دنیا کے اندر اور اس سے باہر کچھ مسلم معاشروں میں موجود ہیں اور شریعت سے متصادم ہیں۔
ان کے حوالے سے بھی، حکمت اور مؤثر رسائی کے ذریعے، وسیع پیمانے پر شرعی بیداری کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ تاکہ ان لوگوں کو روکا جا سکے جو دانستہ یا نادانستہ ،اسلام کو غلط انداز میں پیش کرتے ہیں اور اسلاموفوبک بیانیے اور طرز عمل کو ہوا دیتے ہیں۔