پاکستان میں اس سال حج کے لیے مجموعی کوٹے میں کمی نے ہزاروں افراد کو اس مقدس فریضہ کی ادائیگی سے محروم کر دیا ہے۔ ایک طرف جہاں حکومت نے اپنے سرکاری سکیم کے تحت تقریباً 90 ہزار حاجیوں کے لیے نشستیں کنفرم کیں، وہیں دوسری طرف نجی حج آپریٹرز کو صرف 23 ہزار افراد کا حج کوٹہ مل سکا، جو کہ ایک بڑا دھچکا ہے۔ سعودی حکومت کی طرف سے آن لائن پورٹل کے ذریعے حج درخواستیں جمع کرنے کی آخری تاریخ میں توسیع کے باوجود، پاکستانی ٹور آپریٹرز اس پیچیدہ اور وقت کی کمی والے عمل میں ناکام رہے۔
یہ صورتحال زیادہ پیچیدہ اس لیے ہو گئی کیونکہ پرائیویٹ حج سکیم کے تحت لاکھوں افراد نے درخواستیں دینے کی کوشش کی، لیکن حکومت کی جانب سے ان کی رہنمائی اور وقت کی کمی نے انہیں اس عمل میں پیچھے چھوڑ دیا۔ اس برس سعودی حکومت کی طرف سے حج کے لیے درخواستیں دینے کی آخری تاریخ 14 فروری تھی، جس کے بعد وزارت مذہبی امور نے 25 مارچ تک تاریخ میں توسیع کر دی۔ اس کے باوجود، پرائیویٹ ٹورآپریٹرز کی اکثریت درخواست دینے میں ناکام رہی، جس کے نتیجے میں 67 ہزار افراد کا حج کوٹہ کم ہو گیا۔
اس صورتحال پر مختلف حلقے حکومت کی کوتاہی اور غفلت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ معروف حج آپریٹر حافظ شفیق کاشف نے اس حوالے سے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی حکمت عملی اور انتظامی پیچیدگیاں اس سال کی ناکامی کا سبب بنی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے نجی حج آپریٹرز کو اجازت دینے میں تاخیر کی، جس سے نہ صرف درخواستوں کا عمل متاثر ہوا بلکہ حاجیوں کی فیسیں اکٹھا کرنے میں بھی مشکلات پیش آئیں۔
حافظ شفیق کاشف نے ایک اور سنگین مسئلہ اٹھایا کہ سعودی حکومت کی جانب سے بیرون ملک 3 لاکھ ڈالر تک رقم بھیجنے کی شرط نے بھی مشکلات میں اضافہ کیا۔ ٹورآپریٹرز اس شرط کی وجہ سے حاجیوں سے فیسیں بروقت وصول نہیں کر پائے، جس کے نتیجے میں انہیں مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ مزید برآں، موجودہ پالیسی کے باعث تقریباً ایک ارب ریال پاکستانی ٹور آپریٹرز کےسعودی حکومت کے پاس پھنس گئے ہیں، جن سے ایڈوانس فیسیں وصول کی گئی تھیں، اور حاجی ان فیسوں کی فوری طور پرواپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں جوکہ ٹور آپریٹرز کے لئے فوری طور پر اداکرنا ممکن نہیں ہے۔
پاکستان واحد ملک نہیں جہاں حج کوٹے میں کمی ہوئی ہو۔ بھارت، مصر، نائیجیریا اور انڈونیشیا جیسے ممالک میں بھی اسی طرح کے مسائل سامنے آئے ہیں۔ تاہم، پاکستان کی صورتحال میں ایک خاص پیچیدگی یہ تھی کہ پرائیویٹ ٹورآپریٹرز کو اس پیچیدہ نظام کی وجہ سے وقت پر درخواستیں دینے میں مشکلات پیش آئیں۔
حافظ شفیق کاشف نے اس سال کی ناکامی کے بعد حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ برس کے لیے نجی حج آپریٹرز کے کوٹے میں کمی کو روکنے کے لیے اصلاحات کی جائیں۔ ان کے مطابق، حکومت کو چاہیے کہ وہ اگلے برس کی حج کی تیاریوں کا آغاز فوری طور پر کرے تاکہ اس برس کی کوتاہیوں سے سبق سیکھا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نجی ٹور آپریٹرز کے لیے شارٹ ٹرم کریڈٹ کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ وہ فیسیں بروقت جمع کر سکیں اور سعودی حکومت کو رقم ٹرانسفر کرنے میں آسانی ہو۔
سرکاری حج اسکیم کے تحت مختصر قیام اور طویل قیام کی پالیسی کے مطابق حاجیوں سے 10 لاکھ 50 ہزار سے لے کر 11 لاکھ روپے تک فیس وصول کی جاتی ہے۔ جبکہ پرائیویٹ حج میں یہ فیس 11 لاکھ سے شروع ہو کر 40 لاکھ روپے تک جا سکتی ہے، اور اس میں خصوصی رہائش اور دیگر سہولتوں کا بھی حساب شامل ہوتا ہے۔
حافظ شفیق کاشف اور دیگر ٹورآپریٹرز نے حکومت سے یہ درخواست کی ہے کہ آئندہ برسوں میں نجی حج آپریٹرز کو بھی برابری کا موقع دیا جائے تاکہ وہ اپنی تمام درخواستیں بروقت جمع کر سکیں۔ اس کے علاوہ، وزارت مذہبی امور کو ایک باضابطہ آگاہی پروگرام شروع کرنا چاہیے تاکہ آئندہ سال حج کے لیے درخواست دینے کے عمل میں مزید مشکلات کا سامنا نہ ہو۔ پاکستان میں اس سال حج کے کوٹے میں کمی ایک سبق ہے، اور حکومت، نجی ٹورآپریٹرز اور حاجیوں کو اس سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ حکومت کو اپنی پالیسیوں میں اصلاحات لانی ہوںگی، ٹیکنیکل پیچیدگیوں کو حل کرنا ہوگا، اور نجی ٹورآپریٹرز کو بہتر طریقے سے آگاہ کرنا ہوگا تاکہ آئندہ سال ایک بھرپور اور منظم حج سفر ممکن ہوسکے