سعودی عرب میں رواں سال حج 2025 کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں اور دنیا بھر سے لاکھوں عازمین کی مملکت آمد کا سلسلہ روز بروز تیز تر ہوتا جا رہا ہے۔
سعودی وزارت حج و عمرہ کے حالیہ بیان کے مطابق، اب تک دنیا کے مختلف ممالک سے 6 لاکھ 70 ہزار سے زائد عازمین مملکت میں داخل ہو چکے ہیں، جو کہ کل متوقع حجاج کا 42 فیصد بنتے ہیں۔ یہ تمام عازمین تین مختلف ذرائع، یعنی فضائی، زمینی اور بحری راستوں سے سعودی عرب پہنچے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، حج کے لیے آنے والے ان عازمین میں سب سے زیادہ تعداد ان افراد کی ہے جو ہوائی جہاز کے ذریعے مملکت پہنچے۔ ان کی تعداد 5 لاکھ 89 ہزار 200 ہے۔
دوسری طرف زمینی راستے سے آنے والے عازمین کی تعداد 17 ہزار بتائی گئی ہے، جب کہ بحری راستے کو استعمال کرنے والے عازمین کی تعداد ایک لاکھ 4 ہزار ہے۔ یہ اعداد و شمار حج کے لیے سعودی عرب کی طرف سے کیے جانے والے منظم اور مؤثر انتظامات کا ثبوت ہیں۔
سعودی حکومت نے حج 2025 کے موقع پر عازمین حج کی سہولت کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، تاکہ وہ عبادات کو پوری روحانیت، سہولت اور آرام سے انجام دے سکیں۔ ان اقدامات میں ایک اہم اقدام امیگریشن خدمات فراہم کرنے والے ادارے ’جوازات‘ کی طرف سے کیا گیا ہے، جس کے تحت ہزاروں اہلکاروں کو دنیا کی مختلف زبانوں کی خصوصی تربیت دی گئی ہے۔
اس تربیت کا مقصد یہ ہے کہ مختلف ممالک سے آنے والے عازمین حج سے ان کی اپنی زبان میں رابطہ کیا جا سکے تاکہ ان کی رہنمائی مؤثر طریقے سے کی جا سکے اور کسی بھی قسم کی الجھن یا دشواری سے بچا جا سکے۔
عازمین کی سہولت کے لیے ’روٹ ٹو مکہ‘ نامی ایک انقلابی پروگرام بھی سعودی وژن 2030 کے تحت کامیابی سے جاری ہے۔ اس پروگرام کا مقصد حجاج کو ان کے اپنے وطن سے ہی ایک ہموار اور آسان سفر فراہم کرنا ہے۔
روٹ ٹو مکہ کے ذریعے عازمین کو اپنے ملک کے ایئرپورٹ پر ہی ویزا، امیگریشن، سامان کی اسکیننگ، اور صحت کے معائنے سمیت دیگر تمام ضروری کارروائیوں سے گزارا جاتا ہے، جس کے بعد وہ سعودی عرب پہنچنے پر بغیر کسی تاخیر یا پریشانی کے تیزی سے اپنے اگلے مرحلے کی طرف روانہ ہو سکتے ہیں۔
وزارت داخلہ کے مطابق، اب تک 18 مئی 2025 تک اس پروگرام سے 10 لاکھ عازمین حج فائدہ اٹھا چکے ہیں۔
یہ پروگرام اس وقت دنیا کے سات ممالک کے گیارہ ایئرپورٹس پر کامیابی سے جاری ہے، جن میں پاکستان، ملائیشیا، انڈونیشیا، بنگلہ دیش، ترکیہ، مراکش اور کوٹ ڈیوار شامل ہیں۔
ان ممالک میں روٹ ٹو مکہ کے نفاذ سے عازمین کو وقت اور سہولت کی زبردست بچت ہوئی ہے، اور ان کا مجموعی سفری تجربہ بھی بہتر ہوا ہے۔
سعودی عرب کی ایک اور اہم کوشش حجاج کے لیے جدید، تیز رفتار اور آرام دہ ٹرانسپورٹ کی فراہمی ہے۔
اس سلسلے میں سعودی ریلوے ’سار‘ نے حج 2025 کے لیے خصوصی منصوبہ بندی کرتے ہوئے گزشتہ سال کے مقابلے میں نشستوں کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ سرکاری اعلان کے مطابق، حرمین ریلوے کے ذریعے اس سال 20 لاکھ سے زائد عازمین کو سفری سہولیات فراہم کی جائیں گی، اور اس مقصد کے لیے 4 لاکھ اضافی نشستیں مختص کی گئی ہیں۔
یہ ریلوے سروس جدہ، مکہ اور مدینہ جیسے اہم مقدس شہروں کے درمیان نہایت تیز رفتار، آرام دہ اور وقت کی بچت فراہم کرنے والا ذریعہ بن چکی ہے۔
جدید ٹرینیں نہ صرف وقت کی بچت کرتی ہیں بلکہ عازمین کو رش اور دھکم پیل سے بھی محفوظ رکھتی ہیں، جو عمومی طور پر حج جیسے بڑے اجتماع میں ایک عام چیلنج سمجھا جاتا ہے۔
حج 2025 کی تیاریوں کے ضمن میں سعودی حکومت کا مجموعی نقطہ نظر واضح ہے: عبادات کو زیادہ سے زیادہ سہولت، تحفظ، اور سکون کے ساتھ انجام دینے کی راہ ہموار کی جائے۔ ان تمام کوششوں کا مرکز و محور "سہولت یافتہ حج” کا خواب ہے، جس کا خاکہ سعودی وژن 2030 میں کئی سال پہلے ہی طے کر دیا گیا تھا۔
اس وژن کے تحت حج اور عمرہ خدمات کو عالمی معیار کی سطح پر لے جانا مقصود ہے تاکہ سعودی عرب آنے والے تمام زائرین ایک باوقار، محفوظ اور روحانیت سے بھرپور تجربہ حاصل کر سکیں۔
خواہ وہ ویزا کے عمل کی بات ہو، سفری سہولیات، رہائش، یا صحت کی خدمات — ہر پہلو میں جدید ٹیکنالوجی، تربیت یافتہ عملہ، اور بین الاقوامی معیار کو مدنظر رکھا جا رہا ہے۔