حج 1446 ہجری کے لیے سعودی عرب میں تیاریاں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہیں، اور اس بار عازمین کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ایک نئی سہولت بھی مہیا کی جا رہی ہے۔
مسجد الحرام میں دینی رہنمائی کے لیے ایک انوکھا اقدام سامنے آیا ہے، جہاں مصنوعی ذہانت پر مبنی ’منارہ الحرمین روبوٹ‘ اپنی خدمات کے دوسرے ایڈیشن کے ساتھ میدان میں اتار دیا گیا ہے۔
ادارہ امور حرمین کے تحت دینی خدمات کے شعبے کی جانب سے متعارف کروایا جانے والا یہ جدید روبوٹ، حج کے دوران عازمین کے دینی سوالات کا نہایت مؤثر، فوری اور ہمہ جہت انداز میں جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس، جو دینی امور کے نگران اعلیٰ ہیں، ان کا کہنا ہے کہ حج کے لیے تمام ضروری اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور ’منارہ روبوٹ‘ جیسی جدید سروسز کا اضافہ اسی منصوبہ بندی کا حصہ ہے، تاکہ زائرین کو اعلیٰ معیار کی رہنمائی فراہم کی جا سکے۔
روبوٹ میں نصب جدید ترین کیمرے، سینسر اور سکیننگ سسٹم نہ صرف عازمین کے چہروں کو پہچان سکتے ہیں بلکہ ان کی زبان، سوال اور ذہنی کیفیت کے مطابق ردعمل بھی دے سکتے ہیں۔ اس سمارٹ روبوٹ کے ذریعے حاجی حضرات اپنی پسند کی زبان میں دینی رہنماؤں یا مفتیان کرام سے براہ راست مشاورت کر سکتے ہیں۔
یہ روبوٹ مسجد الحرام میں ایک متحرک دینی مرکز کے طور پر خدمات سرانجام دے گا جہاں کسی بھی فقہی یا شرعی مسئلے کا فوری حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔
منارہ روبوٹ کا دوسرا ایڈیشن پہلے سے کہیں زیادہ فعال، ذہین اور تیز رفتار بنایا گیا ہے۔ اس میں ایسی جدید اپ ڈیٹس شامل کی گئی ہیں جو نہ صرف سوالات کو بہتر انداز میں سمجھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں بلکہ ان کے جوابات بھی تسلی بخش انداز میں اور مختصر وقت میں فراہم کرتی ہیں۔
اس سہولت کا مقصد عازمین حج کو دینی الجھنوں میں فوری سہولت دینا ہے تاکہ وہ اپنی عبادات اطمینان قلب کے ساتھ مکمل کر سکیں۔
اس نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے اب حاجیوں کو کسی بھی وقت شرعی مسائل پر رہنمائی حاصل کرنے کے لیے نہ قطار میں کھڑے ہونا پڑے گا، نہ دفتر کا رخ کرنا ہوگا۔
یہ روبوٹ خود ان کے قریب آ کر ان کے سوالات سنے گا اور انہیں مطمئن کرے گا۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد صرف تکنیکی ترقی نہیں بلکہ حج کے روحانی تجربے کو مزید پر سکون اور سہل بنانا ہے۔
یقیناً ’منارہ الحرمین روبوٹ‘ سعودی عرب کی ان کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد حج کو صرف ایک عبادت نہیں بلکہ ایک مربوط اور جدید خدمات سے آراستہ عالمی تجربہ بنانا ہے۔
اس روبوٹ کی موجودگی، دینی سوالات کے حل کے لیے ایک نیا باب کھول رہی ہے جو مستقبل میں دیگر اسلامی عبادات کے لیے بھی راہیں ہموار کر سکتی ہے۔