مکہ مکرمہ، سعودی عرب روحانیت سے لبریز سرزمینِ حرم میں ایک ایسا لمحہ رونما ہوا جس نے جدید طب، انسانی خدمت اور ایمان کو ایک ساتھ جوڑ دیا۔ کنگ عبداللہ میڈیکل سٹی کے آئی ہیلتھ سنٹر میں تعینات طبی ماہرین نے فوری اور درست فیصلے سے ایک مصری حاجیہ کی بینائی بحال کر دی، جنہیں دورانِ حج اچانک موتیابند اور ریٹنا کے الگ ہو جانے جیسے خطرناک مرض نے آ گھیرا تھا۔
مکہ ہیلتھ کلسٹر کے مطابق، مریضہ کی طبی جانچ سے واضح ہوا کہ وہ دو پیچیدہ امراض کا شکار ہیں کیٹاریکٹ (موتیابند) اور ریٹینل ڈیٹاچمنٹ، یعنی ریٹنا کا الگ ہو جانا، جو بصارت کے لیے ایک ہنگامی اور جان لیوا کیفیت بن سکتی ہے۔
اگر بروقت علاج نہ ہوتا، تو بینائی کا مستقل طور پر ختم ہونا یقینی تھا۔
ایک دن، ایک آپریشن، اور بینائی کی واپسی حیران کن ہے،ماہر سرجنز نے فوری طور پر سرجری کا فیصلہ کیا۔ محض ایک روز کے اندر پیچیدہ آنکھ کا آپریشن مکمل کیا گیا، اور کامیاب علاج کے بعد حاجیہ کو مستحکم حالت میں ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ اب وہ مکمل طبی نگرانی میں ہیں اور مناسکِ حج بحفاظت و اطمینان سے اداکر رہی ہیں۔
سعودی عرب کا مثالی میڈیکل نظامل ہےسعودی عرب حج کے موقع پر ایک جامع طبی نظام قائم کرتا ہے۔ ہر سال 50,000 سے زائد طبی و تکنیکی ماہرین چوبیس گھنٹے حاجیوں کی خدمت میں مامور ہوتے ہیں۔وزارتِ صحت کے مطابق، صرف پچھلے سال142,000 سے زائد عازمین نے طبی خدمات حاصل کیں۔4,082 افراد کو ہسپتالوں میں داخل کیا گیا۔اب تک24 اوپن ہارٹ سرجریز،249 دل کے کیتھیٹر آپریشن اور 1,006 ڈائیلاسز سیشنز مکمل کیے گئے
پیغام انسانیت کایہ واقعہ صرف ایک طبی کامیابی نہیں بلکہ انسانی ہمدردی، پیشہ ورانہ مہارت، اور حج کے مہمانوں کے لیے سعودی حکومت کی بھرپور خدمت کا مظہر ہے۔
مصری حاجیہ کی بینائی کی بحالی نے نہ صرف ان کے حج کے سفر کو مکمل کیا بلکہ دنیا بھر کے حاجیوں کو اعتماد دیا کہ اگر مشکلات آئیں بھی، تو انسانیت اور خدمت کے جذبے سے وہ آسان ہو سکتی ہیں۔