ریاض: جدید سہولتوں سے مزین خیمے، نفیس کھانے، ہر وقت طبی معاونت، اور ذاتی نگہداشت کی کٹس . یہ سب اب حج کے سفر کا حصہ بن چکے ہیں۔ ایک وقت تھا جب حج صرف جسمانی مشقت اور صبر و استقامت کا نام تھا، لیکن آج کا حج ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے، جہاں روحانیت کے ساتھ ساتھ آرام اور حفاظت بھی مقدم ہے۔
سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت حجاج کرام کے لیے مہیا کی جانے والی سہولیات میں ہر سال نت نئی جدت دیکھی جا رہی ہے۔ اس سال، معروف حج آپریٹر عبداللہ علی بن محفوظ نے عرب نیوز سے گفتگو میں انکشاف کیا کہ چھوٹی چھوٹی تفصیلات میں بہتری لا کر مجموعی تجربے کو مزید خوشگوار بنایا گیا ہے۔
ہم نے خدمات کو باریکی سے بہتر کیا ہے۔ جیسے تکیے کا وزن اب 1100 گرام کر دیا گیا ہے، اور گدے زیادہ آرام دہ بنائے گئے ہیں، انہوں نے کہا۔
اس کے علاوہ، اس سال جو خاص تبدیلیاں کی گئیں، ان میں خصوصی خیمے بھی شامل ہیں جن میں نماز کے لیے علیحدہ جگہیں مہیا کی گئی ہیں۔ حتیٰ کہ ایک خیمہ تو مکمل طور پر مساج چیئرز سے آراستہ کیا گیا ہے تاکہ عازمین تھکن سے نجات پا سکیں۔
محفوظ کے مطابق، یہ سہولیات صرف وی آئی پی زائرین تک محدود نہیں بلکہ ان کا مقصد ہر اس فرد کو باوقار اور آرام د انداز میں مناسکِ حج ادا کرنے کا موقع دینا ہے، جو عمر یا جسمانی حالت کے باعث خصوصی توجہ کا متقاضی ہے۔
ہمارا تربیت یافتہ عملہ ہر وقت حاضر ہوتا ہے، اور وہ افراد جو وہیل چیئر استعمال کرتے ہیں ان کی نقل و حرکت میں مکمل معاونت فراہم کی جاتی ہے، محفوظ نے بتایا۔
حج کے دوران اسلامی خطبہ اب تین زبانوں عربی، اردو اور انگریزی میں پیش کیا جاتا ہے تاکہ دنیا بھر سے آنے والے حجاج اس کے روحانی پیغام کو سمجھ سکیں۔
دوسرے حج آپریٹر محمد حامد نے بتایا کہ خیموں میں موجود بستروں کو الگ الگ انداز میں ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ زائرین کو پرائیویسی کا احساس ہو۔ ہر بستر پر چارجنگ پوائنٹس اور ریڈنگ لائٹس نصب ہیں تاکہ جسمانی آرام کے ساتھ ساتھ زائرین اپنے موبائل یا دیگر الیکٹرانک آلات بھی استعمال کر سکیں۔
ہم حاجیوں کو کھانا ان کی نشست پر فراہم کرتے ہیں تاکہ قطاروں اور ہجوم سے بچا جا سکے،حامد نے کہا۔
اگرچہ کچھ ناقدین وی آئی پی پیکجز کو حج کی روحانیت کے خلاف سمجھتے ہیں، تاہم حج سروس فراہم کرنے والوں کا مؤقف ہے کہ یہ سہولیات اسلام کے اصولوں کے دائرے میں رہتے ہوئے دی جا رہی ہیں اور ہر فرد کی انفرادی ضروریات کا خیال رکھا جا رہا ہے۔
ایک اور آپریٹر سلیم منصور نے دفاع میں کہا کہ وی آئی پی پیکجز اسلامی اصولوں کے اندر رہ کر تیار کیے گئے ہیں۔ ان میں منیٰ میں جمرات کے قریب رہائش، قابل اعتماد ٹرانسپورٹ اور آرام دہ سہولتیں شامل ہیں۔
یہ تمام اقدامات سعودی عرب کے وژن 2030 کا حصہ ہیں جس کا مقصد نہ صرف حج اور عمرہ کے انتظامات کو بہتر بنانا ہے بلکہ دنیا بھر سے آنے والے زائرین کے لیے سعودی عرب کو ایک جدید، مؤثر اور مہمان نواز ملک کے طور پر پیش کرنا بھی ہے۔
حج اب صرف ایک فرض کی ادائیگی نہیں رہا، بلکہ ایک ایسا روحانی سفر بن چکا ہے جس میں سہولت، عزت اور حفاظت کو اولین حیثیت حاصل ہے۔ اس جدید حج کا مقصد صرف جسمانی مشقت کو کم کرنا نہیں بلکہ روحانیت کو آسانی، سکون اور سمجھ بوجھ کے ساتھ محسوس کرنا بھی ہے۔