سعودی عرب نے اس سال حج کے موقع پر ایک اور انقلابی پیشرفت کرتے ہوئے فائر فائٹنگ اور ریسکیو کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ڈرون "صقر” متعارف کرا دیا ہے۔ جنرل ڈائریکٹوریٹ آف سول ڈیفنس کی زیر نگرانی تیار کیے گئے اس ڈرون کو خاص طور پر ان مقامات کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جہاں انسانی رسائی محدود یا خطرناک ہو — جیسے بلند و بالا عمارتیں، صنعتی زون، جنگلات یا ہجوم زدہ علاقے۔
"صقر” ڈرون بلاشبہ ایک فضائی محافظ کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ یہ بارہ گھنٹے مسلسل پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور چالیس کلوگرام تک وزن اٹھا سکتا ہے، جو کہ فائر فائٹنگ کے مخصوص آلات یا امدادی سامان کے لیے کافی ہے۔ اس جدید مشین میں کثیر المقاصد فائر فائٹنگ سسٹم، حرارتی کیمرے، براہِ راست وڈیو فیڈ، کنٹرول و سیکیورٹی نظام سمیت وہ تمام فیچرز موجود ہیں جو ایک ہنگامی صورتحال میں برق رفتاری سے فیصلہ سازی میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
"صقر” کو کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے ساتھ مربوط کیا جا سکتا ہے، جس سے اس کی نگرانی اور آپریشنز میں ہم آہنگی اور رفتار کا معیار مزید بلند ہو جاتا ہے۔ چاہے وہ کسی عمارت کی اونچائی ہو یا کسی صنعتی مقام پر موجود خطرناک مواد یہ ڈرون نہ صرف آگ پر قابو پانے بلکہ انسانی جانوں کو بچانے میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گا۔
حج کے ایام میں جہاں لاکھوں افراد ایک ساتھ موجود ہوتے ہیں، وہاں کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری ردعمل انتہائی اہم ہوتا ہے۔ "صقر” کی تعیناتی سعودی عرب کی اس پالیسی کا مظہر ہے جس میں ٹیکنالوجی کو عوام کی حفاظت اور خدمت کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
یہ جدید ڈرون صرف ایک ٹیکنیکل پیش رفت نہیں بلکہ ایک ایسا قدم ہے جو مستقبل میں فائر فائٹنگ اور ریسکیو کے عالمی معیارات کو بھی بدل سکتا ہے۔ "صقر” بلاشبہ حفاظتی اقدامات کی فضا میں پرواز کرنے والا ایک نیا انقلاب ہے۔