اسلام آباد:حکومت نے حج 2024 کے دوران مختلف وجوہات کی بنیاد پر فریضہ حج سے محروم رہ جانے والے 60 ہزار سے زائد عازمین کو آئندہ حج میں ترجیح دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ہزاروں حاجیوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ازالہ اور اعتماد کی بحالی ہے۔ یہ فیصلہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں کیا گیا، جس کی صدارت چیئرمین ملک عامر ڈوگر نے کی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ حج 2024 میں نجی اسکیم کے تحت رجسٹرڈ 67 ہزار عازمین میں سے 63 ہزار افراد فریضہ حج ادا نہیں کر سکے۔ ان عازمین کے تقریباً 365 ملین سعودی ریال سعودی عرب میں پڑے ہوئے ہیں، جو ٹور آپریٹرز کے ذریعے جمع کرائے گئے تھے۔ سردار یوسف کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ حج اسکیم کی تنظیم بھی چاہتی ہے کہ ان محروم عازمین کو 2026 کے حج میں اولین ترجیح دی جائے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ حج 2026 کے لیے اب تک 4 لاکھ 55 ہزار سے زائد افراد رجسٹریشن کروا چکے ہیں۔ وزیراعظم نے بھی ہدایت دی ہے کہ گزشتہ سال کے رہ جانے والے تمام عازمین کو ترجیحی بنیادوں پر اکاموڈیٹ کیا جائے۔ وزیر مذہبی امور نے واضح کیا کہ وزیراعظم کی جانب سے قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی اپنی رپورٹ جلد مکمل کر کے کمیٹی میں پیش کرے گی۔
اس موقع پر ملک عامر ڈوگر نے وزارت مذہبی امور کو ہدایت کی کہ حج واجبات کی واپسی اور آئندہ حج میں شفاف طریقے سے ان عازمین کی شمولیت یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے زور دیا کہ نجی ٹور آپریٹرز کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے اور اگر ضرورت پڑے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔
کمیٹی نے اجلاس کے دوران خطے کے دیگر ممالک بھارت، بنگلہ دیش اور ایران کے حج اخراجات اور انتظامات پر ایک تقابلی رپورٹ بھی طلب کر لی تاکہ پاکستان کے عازمین کو سستا اور باوقار حج فراہم کیا جا سکے۔
مزید برآں، وزارت مذہبی امور کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ حج اخراجات میں کمی کے لیے بحری جہاز کے ذریعے حج کرانے کی تجویز پر کام جاری ہے۔ اس مقصد کے لیے وزیر داخلہ اور سیکرٹری مذہبی امور ان دنوں تہران میں مذاکرات کر رہے ہیں۔ ایک اور اہم تجویز یہ سامنے آئی ہے کہ اگر حاجیوں کی رہائش کے لیے پرتعیش عمارتوں کی بجائے سادہ و مناسب رہائش فراہم کی جائے تو اخراجات میں نمایاں کمی ممکن ہے۔
یہ تمام اقدامات حکومت کی اس سنجیدہ کوشش کی عکاسی کرتے ہیں کہ حج کو عام پاکستانی کے لیے دوبارہ سستا، باوقار اور قابلِ رسائی بنایا جائے۔