مکہ مکرمہ کے مقدس شہر میں واقع مسجد الحرام میں عبادت گزاروں کے ہجوم کو منظم انداز میں سہولت فراہم کرنے کے لیے جنرل اتھارٹی برائے امورِ حرمین شریفین کی جانب سے ربیع الثانی 1447 ہجری کے دوران عمرہ کی ادائیگی کے اوقات اور زائرین کی نقل و حرکت سے متعلق ایک جامع رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ زائرین کے لیے عمرہ کی تمام مناسک کو بآسانی، سکون اور اطمینان کے ساتھ مکمل کرنے کے لیے جدید ترین انتظامی اور تکنیکی نظام کو مؤثر انداز میں استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں عبادت کے مجموعی دورانیے میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔
اعداد و شمار کے مطابق، زائرین نے عمرہ کے تمام مراحل بشمول طواف، سعی اور مختلف مقامات کے درمیان نقل و حرکت، اوسطاً 116 منٹ میں مکمل کیے۔ یہ کارکردگی اس بات کی عکاس ہے کہ حرم شریف میں ہجوم کے نظم و نسق، راستوں کی منصوبہ بندی، اور ٹریفک کنٹرول کے جدید طریقہ کار نے عبادت گزاروں کو کس قدر سہولت فراہم کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تقریباً 92 فیصد زائرین نے طوافِ کعبہ مرکزی مطاف کے حصے میں ادا کیا، جو کہ بیت اللہ کے بالکل قریب واقع ہے اور جہاں روحانی احساس اپنی انتہا پر ہوتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، ایک زائر اوسطاً 42 منٹ میں طواف مکمل کرتا ہے۔ یہ سہولت جدید ترین ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل نگرانی، اور مصروف اوقات میں ہجوم کی تقسیم کے لیے تیار کردہ خودکار نظام کی بدولت ممکن ہوئی۔
سعی کے مرحلے کے بارے میں بھی تفصیلی معلومات فراہم کی گئیں۔ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنے والوں میں سے 83 فیصد زائرین نے یہ فریضہ نیچے کی منزل پر ادا کیا، جہاں نشانات، رہنمائی بورڈز، اور رضاکار عملے کی مدد سے نقل و حرکت کو نہایت آسان بنایا گیا۔ اوسطاً 46 منٹ میں زائرین سعی مکمل کرنے میں کامیاب رہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ انتظامیہ نے راہداریوں، ایئرکنڈیشننگ نظام، اور بھیڑ سے بچاؤ کے انتظامات کو اعلیٰ معیار پر برقرار رکھا۔
مزید برآں، رپورٹ میں بتایا گیا کہ زائرین کو بیرونی صحن سے مطاف کے حصے تک پہنچنے میں اوسطاً 15 منٹ لگے، جب کہ مطاف سے صفا و مروہ کی راہداری تک منتقل ہونے میں تقریباً 13 منٹ کا وقت درکار ہوا۔ یہ انتظامات ایک منظم داخلی و خارجی راستہ بندی، برقی رہنمائی نظام، اور مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نیویگیشن آلات کی مدد سے انجام پائے۔
اتھارٹی نے وضاحت کی کہ یہ کامیابیاں کسی وقتی انتظام کا نتیجہ نہیں بلکہ کئی برسوں پر محیط منصوبہ بندی، تجربات اور مسلسل بہتری کے عمل کا ثمر ہیں۔ حرم کے اندر ہجوم کی حرکات کو مانیٹر کرنے کے لیے جدید سینسرز اور مصنوعی ذہانت کے نظام استعمال کیے جاتے ہیں، جو لمحہ بہ لمحہ رش کی صورتحال کا تجزیہ کرتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر راستوں کی سمت خودکار طور پر تبدیل کر دیتے ہیں۔
اس پورے عمل میں انسانی عملہ، سیکورٹی ٹیمیں، اور کئی زبانوں میں مہارت رکھنے والے رضاکار بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں، جو دنیا بھر سے آنے والے زائرین کو رہنمائی، مدد اور سہولت فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ اطمینان کے ساتھ عبادت انجام دے سکیں۔
انتظامیہ کی کوششیں صرف نقل و حرکت تک محدود نہیں بلکہ ماحولیاتی اور روحانی سکون کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے۔ مسجد الحرام کے اندر صفائی، ہوا کے معیار، اور درجہ حرارت کے نظام کو عالمی معیار کے مطابق برقرار رکھا گیا ہے۔ چھت دار راہداریاں، خودکار وہیل چیئرز، اور خصوصی لِفٹ سسٹمز بزرگوں، معذور افراد اور خواتین کے لیے سہولت فراہم کرتے ہیں۔
اتھارٹی کی جانب سے آگاہی مہمات بھی جاری ہیں تاکہ زائرین نظم و ضبط، حفاظتی اصولوں، اور بھیڑ کے وقت صبر و تعاون کا مظاہرہ کریں۔ مختلف زبانوں میں اعلان، ڈیجیٹل سکرینوں پر ہدایات، اور موبائل ایپلی کیشنز کے ذریعے عبادت گزاروں کو مرحلہ وار رہنمائی فراہم کی جاتی ہے۔
یہ تمام اقدامات سعودی وژن 2030 کے اہداف سے ہم آہنگ ہیں، جس کے تحت سعودی عرب نہ صرف مقدس مقامات کی گنجائش میں اضافہ کر رہا ہے بلکہ زائرین کے روحانی تجربے کو بہتر سے بہتر بنانے کا بھی خواہاں ہے۔ وژن 2030 کے تحت مقصد یہ ہے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے زیادہ منظم، جدید، اور پُرسکون عبادت گاہوں کے طور پر پیش کیا جائے۔
جنرل اتھارٹی برائے امورِ حرمین شریفین نے اس بات پر زور دیا کہ مسجد الحرام میں زائرین کی نقل و حرکت، ان کی حفاظت، اور عبادت کے دوران سہولت فراہم کرنا سعودی عرب کی اولین ترجیح ہے۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف نظم و ضبط اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ سعودی عرب نے حرمین شریفین کے مہمانوں کی خدمت کے لیے کتنی سنجیدہ اور پائیدار حکمت عملی اختیار کی ہے۔
اس تفصیلی رپورٹ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مسجد الحرام کی انتظامیہ نے جدید سائنسی نظام، انسانی خدمت، اور روحانی اقدار کو ایک ہی نظام میں جوڑ کر عبادت کے تجربے کو ایک نئی بلندی پر پہنچا دیا ہے۔ یہ کامیابی دراصل سعودی عرب کے اس عزم کی عملی تصویر ہے جو وہ حرمین شریفین کے زائرین کی خدمت کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانے میں ظاہر کرتا ہے۔
ربیع الثانی 1447 ہجری کی یہ رپورٹ محض ایک انتظامی تجزیہ نہیں بلکہ ایک روحانی پیش رفت کی عکاسی بھی ہے — جو اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ اللہ کے مہمانوں کے لیے حرمین شریفین میں ہر لمحہ آرام، سکون، اور عبادت کے لیے سازگار ماحول مہیا کرنے کا خواب اب حقیقت بن چکا ہے۔
