رمضان المبارک 1446ھ بمطابق 2025ء کے دوران ڈرون کیمروں سے حرم مکی کی بنائی گئی وائرل ویڈیوز نے مسجد الحرام کے جمال اور جلال دونوں کی دھاک بٹھا دی ہے، فن تعمیر کا ایسا شاہکار شاید ہی دنیا نے پہلے کبھی دیکھا ہو۔ ڈیزائننگ اور بناوٹ میں نفاست، نزاکت اور طہارت کے تقاضوں کو یوں پورا کیا گیا ہے کہ بے ساختہ ماشاء الله اور سبحان اللہ پڑھنے کو جی چاہتا ہے۔ اس تعمیر کا آغاز 2 دھائیاں قبل ہوا تھا، یہ منظر بنتے بنتے، بنا ہے۔
خادم الحرمین الشریفین ملک عبد اللہ بن عبد العزیز آل سعود رحمہ اللہ کے حکم پر 17سال قبل 2008ء میں سعودی یونیورسٹیز کے پروفیسرز اور بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس میں دنیا بھر کے نمایاں ٹیکنیشنز، فیلڈ اسٹیڈیز کے ماہرین، ڈیزائننگ کے اسپیشلسٹس اور بین الاقوامی کنسلٹنگ فرموں کے سربراہان شامل تھے۔
انھوں نے مسجد الحرام کے اطراف اور پہلے سے تعمیر شدہ حصوں کا جائزہ لیکر کچھ ڈیزائنز، آئیڈیاز، اپنے اپنے نقطہ ہائے نظر اور مختلف تصورات پیش کیے، جن پر غور خوض کے بعد بالآخر کنگ سعود یونیورسٹی ریاض کے پیش کردہ ڈیزائن کا انتخاب کرتے ہوئے اس کے مطابق حرمِ مکی کی جدید توسیع کا منصوبہ منظور کرلیا گیا، اسے شروع میں توسیعات ملک عبد اللہ اور بعد میں حرم مکی کی تیسری توسیع کا نام دیا گیا۔
اس کی منظوری کے مراحل میں سعودی عرب کے موجودہ بادشاہ ملک سلمان بن عبد العزیز اور حکمران خاندان کے دیگر اہم ممبرز نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ کنگ سعود یونیورسٹی ریاض کے کالج آف آرٹ کے پروفیسرز، قاہر ہ یونورسٹی مصر کے ماہر آرکیٹیکچرز، ام القری یونیورسٹی مکہ مکرمہ کے فیلڈٹیکنیشنز، بین الاقوامی کنسلٹنگ کمپنیوں کے ڈائریکٹرز، بیروت یونیورسٹی کے انجینئرز، اور بن لادن کمپنی کے ٹھیکداروں کے ساتھ مشاورت کے عمل کو بار بار دُہرایا گیا۔مارچ 2009ء میں کنگ سعود یونیورسٹی کی جانب سے مجوزہ توسیعی ڈیزائن کو تیار کرنے کے لیے شاہی حکم نامہ جاری کیا گیا۔
توسیعی پروجیکٹ کی منظوری سے پہلے اس کی منصوبہ بندی اور ڈیزائنگ کے معیار، تعمیراتی میٹرئل کی جانچ پڑتال، اس کی ڈائمینشنل انجینئرنگ، آپریشنل اسٹیٹرجی اور حفاظتی نقطہ نظر کو یقینی بنایا گیا۔ سعودی قیادت کے ان جاں گُسل اقدامات کا مقصد مسجد الحرام میں آنے والوں کے لیے عبادات کی انجام دہی کو آسان بنانا اور انہیں فراہم کی جانے والی خدمات کو آخری درجے تک شاندار طریقے سے مکمل کرنا تھا۔
بالآخر تاریخ میں رقبے اور گنجائش کے لحاظ سے مسجد الحرام کی سب سے بڑی توسیع کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا۔ سہہ فریقی ایک اثاثی کمیٹی نے اُس وقت کے خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز آل سعود رحمہ اللہ سے 2011ء میں اس منصوبے کی اجازت اور حکم نامہ حاصل کرلیا۔
بن الادن کمپنی کو تعمیر و توسیع کا ٹھیکہ دیا گیا۔ بعد ازاں جنوری 2015ء کو خادم الحرمین الشریفین ملک عبد اللہ بن عبد العزیز آل سعود رحمہ اللہ کا انتقال ہوگیا اور کام عارضی طور پر روک دیا گیا۔ سعودی عرب کے اگلے فرمانروا اور موجودہ خادم الحرمین الشریفین ملک سلمان بن عبد العزیز آل سعود نے حلف اُٹھانے کے بعد 30 مئی 2015 کو مسجد الحرام کے توسیعی منصوبے کے مراحل کا جائزہ لیا اور صحن کعبہ میں کھڑے ہوکر کہا کہ : "میں شاہ عبداللہ کی وصیت پر عمل کروں گا جیسا کہ انہوں نے مجھے مکہ مکرمہ میں منصوبوں کی ذمہ داری سونپی تھی۔” چنانچہ مئی 2015ء کے بعد توسیعی منصوبے پر دوبارہ کام کا آغاز کردیا گیا۔
اس تیسری توسیع میں چار میناروں اور چھے نئے فلورز کا اضافہ کیا گیا۔ خاص طور پر مسجد الحرام کے شمالی حصے میں نئی تعمیرات کی گئیں، سعی کی جگہ وسیع کی گئی، مطاف کو وسیع کیا گیا، ہسپتال اور ٹنلز کی تعمیر کی گئی ،ٹرانسپورٹ اسٹیشنز اور پاور اسٹیشنز کو جدید کیا گیا، زمزم نکالنے اور مہیا کرنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی فراہم کی گئی۔
توسیع میں تین نئے دروازے شامل ہیں جن میں سے ہر ایک دو طویل وعریض پروں کے ساتھ کھلتا ہے اور ہر ایک کا وزن 18 ٹن سے زیادہ ہے۔ انھیں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جاتا ہے، یہ دروازے حرم ہسپتال کے سامنے اور پیدل چلنے کے لیے بنائی گئی اُن سرنگوں کے درمیان واقع ہیں جو حرم کو الحجون اور جروال کے علاقوں سے جوڑتی ہیں۔
توسیعی خدمات میں پانچ نئی ٹنلز بھی شامل ہیں جن میں سے چار نمازیوں اور زائرین کی آمد و رفت کے لیے ہیں جن کی کل لمبائی تقریباً 5,300 میٹر ہے، اس توسیع میں میں نئے پاور اسٹیشنز، بیک اپ جنریٹر، واٹر کولنگ اور پانی کا ذخیرہ کرنے کا سسٹم بھی شامل ہے۔
تیسرا توسیعی منصوبہ مسجد الحرام کے شمال میں 5,882 املاک کو منہدم کرنے کے بعد بنایا گیا ہے۔ منہدم کی گئی جگہوں کے مالکان کو الشامیہ، الفلق، الشبیکہ اور القارا نامی محلوں اور ان کے اطراف میں اراضی فراہم کی گئی ہے۔
مسجد الحرام کی شمالی توسیع کی طرف سے 188نئے داخلی راستے بنائے گئے ہیں جن سے حرم شریف کے مرکزی دروازوں تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ حالیہ جدید توسیع میں 12,400 سے زیادہ بیت الخلاء، 8,650 وضو کے فوارے، 1220 فانوس، 3,600 دیواروں پر لگے ہوئے لائٹنگ یونٹس اور 2,500 فائر باکسز شامل ہیں۔
تیسری سعودی توسیع میں متعدد جدید ڈیجیٹل خدمات اور الیکٹرانک سسٹمز بھی شامل کیے گئے ہیں، جن میں ہزاروں جدید ترین کیمروں اور سینسرز کا استعمال کیا گیا ہے۔ تیسری توسیع سے مسجد کا کل تعمیر شدہ رقبہ 14،70،000 مربع میٹر تک پہنچ گیا ہے جس میں 300,000 مربع میٹر نمازیوں کی گنجائش کے لیے ہے جبکہ باقی نمازیوں کی رہائش کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
تیسری سعودی توسیع میں سعی کا رقبہ بڑھ کر 57,000 مربع میٹر ہو گیا ہےجس سے ایک گھنٹے میں 70،000 سے 1 لاکھ 18 ہزار تک زائرین کی سعی کی گنجائش پیدا ہوگئی ہے۔
جیسا کہ پہلے بھی بتلایا گیا ہے کہ حرم مکی کی حالیہ توسیع تاریخ کی سب بڑی اور سب سے مہنگی توسیع ہے۔ جس کا آغاز خادم الحرمین الشریفین ملک عبد اللہ بن عبد العزیز آل سعود رحمہ اللہ نے کیا تھا۔ ان کی وفات کے بعد اسے خادم الحرمین الشریفین ملک سلمان بن عبد العزیز آل سعود حفظہ اللہ نے جاری رکھا۔
جبکہ آخر کے کچھ سالوں میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے والد شاہ سلمان بن عبد العزیز کی ہدایات کی روشنی میں اس پروجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ آج یہ مسجد الحرام کی عظیم الشان عمارت دنیا بھر کے مسلمانوں کی عبادت کے لیے تیار ہے۔