حرمین شریفین پریذیڈینسی کے سربراہ اور حرم مکی کے امام وخطیب فضلیۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمن السیدس نے جمعہ کے روز المسجد الحرام میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا۔ خطبہ جمعہ کے دوران انھوں نے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی فیک خبروں کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے مسلمانوں کو پند ونصائح کیے۔ حرم مکی میں دیا گیا اُن کا یہ خطبہ جمعہ براہ راست عربی اور مختلف زبانوں میں تراجم کے ذریعے دنیا بھر کے 30 سے زائد ممالک میں سُنا اور دیکھا گیا۔
انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر لوگوں کی عزتیں اُچھالنے اور اُن کے متعلق غلط اور فیک چیزیں پھیلانے سے باز رہنا چاہیے۔ عجیب اور تعجب انگیز ہے کہ لوگ اس بارے میں بالکل احتیاط نہیں کرتے۔ لوگوں پر اُن کے دین کو لیکر طعن کیا جاتا ہے اور ان کے متعلق جھوٹ پھیلایا جاتا ہے۔ امام صاحب نے نام نہیں لیا تاہم اُن کے الفاظ سے واضح تھا کہ وہ حالیہ دنوں میں سعودی عرب کے متعلق گردش کرتی فیک خبروں پر کافی رنجیدہ تھے۔
انھوں نے کہا کہ کسی دوسرے مسلمان کے متلعق رائے دیتے ہوئے اس کے مال، اس کی عزت، اس کے دین، اس کے اخلاق، اس کے کردار، اس کی خدمات، اس کے تمام افعال اور تمام امور کو سامنے رکھنا چاہیے۔ اس کے متعلق حتی الوسع خیر خواہی کے پہلو کو ہی بیان کرنا چاہیے۔ اس کے متعلق نیکی، نرمی اور بھلائی کی بات پھیلانی چاہیے۔ لیکن اب لوگ ایسا نہیں کرتے۔ بلکہ جھوٹی اور فیک چیزیں پھیلاتے ہیں۔ چھوٹے لوگ بڑوں کے متعلق کلام کرتے ہیں۔
انھوں نے سیدنا انسؓ کی ایک مشہور حدیث بیان کی جس وہ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "دجال کے خروج سے پہلے چند سال دھوکے اور فریب کے سال ہوں گے۔ سچے کو جھوٹا بنایا جائے گا اور جھوٹے کو سچا، خیانت کرنے والے کو امانت دار مانا جائے گا اور امانت دار کو خیانت کرنے والا۔ ان سالوں میں رویبضہ کلام کیا کریں گے۔ پوچھا گیا رویبضہ کون ہوں گے؟ فرمایا : گھٹیا لوگ، وہ لوگوں کے اہم معاملات میں کلام کیا کریں گے۔(احمد، الجامع الصحیح)۔
ڈاکٹر عبد الرحمن السدیس نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بہت سے لوگ اپنے سے بڑوں کے متعلق جھوٹ بولنے اور تمہتیں لگانے سے بھی باز نہیں آتے۔ یہ بہت خطرناک صورتحال ہے۔ فحش اور گندی چیزوں کی اشاعت کے ساتھ ساتھ اتہامات کا ایک طوفان اُمنڈ آیا ہے۔ برائی کی کثرت ہو گئی ہے اور جھوٹ دلیری اختیار کرگیا ہے۔ ایسے میں تمام مسلمانوں کو حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ اسلام کی تعلیمات میں نہایت وضاحت سے ان امور کو ہلاکت خیزی کا سبب کہا گیا جن میں آج بہت سے لوگ مبتلا ہو چکے ہیں۔ کامیابی اپنے مسلمان بھائی کی بھلائی بیان کرنے میں ہے، برائی کرنے میں نہیں۔ فرد سے افراد، قوم سے اقوام، اور ملت سے ملتوں تک، سب کی کامیابی خیر خواہی کرنے میں ہے، عزتیں اچھالنے میں نہیں ۔ رسوائیاں کرنے میں نہیں ۔
انھوں نے کہا کہ نیکی، نرمی اور وفا۔ امن، محبت اور حیا۔ رحم، عزت اور سخا۔ یہ چیزیں اور یہ صفات انسان کو اونچا بنادیتی ہیں۔ اونچا وہی ہوتا ہے جو کسی دوسرے کی اونچائی کا اعتراف کرسکتا ہو۔ عزتیں اچھالنے، جھوٹ بولنے، فیک چیزیں پھیلانے، بناوٹی خبریں بنانے، اور خود سے بڑے امور اور بڑے لوگوں پر طعن کرنے سے انسان اونچا نہیں ہوتا بلکہ اس سے اس کی اپنی ہی عزت پامال ہوتی ہے۔