اللّٰه ربُّ العزّت نے اپنے مقدّس گھر بیتُ اللّٰه کی خدمت اور نگہبانی کا شرف خداترس اور پرہیزگار حکمرانوں کو عطا فرمایا ہے – آل سعود توحید کے سچے علمبردار اور سنّتِ نبوی ﷺ کے محافظ ہیں۔ سعودی حکمرانوں نے اخلاص اور وفاداری کے ساتھ حُجّاجِ کرام کی ایسی مثالی خدمت انجام دی ہے کہ خود تاریخ اُن کے اس عظیم ورثے کی گواہی دیتی ہے۔
پچھلے 55 برسوں میں 100 ملین سے زائد حجاج کرام نے عمدہ انتظامات اور اُس وقت کی بہترین سہولیات کے ساتھ فریضۂ حج ادا کیا – سالانہ اوسطاً 19 لاکھ افراد حج کی سعادت حاصل کرتے رہے ہیں ۔ جبکہ سعودی حکومت کے قیام سے پہلے کبھی حُجّاج کی تعداد 60 ہزار سے زیادہ نہیں ہوتی تھیں ۔ تب رہائش کے ناقص انتظامات ہوتے تھے ، کھلے آسمان تلے ، دھوپ اور چٹیلی زمینوں پر چادریں بچتی تھیں۔
حج 2025 کے لئے بھی مملکتِ سعودی عرب نے ایک جامع قومی تیاری کا منصوبہ نافذ کیا ہے ، جس میں ٹرانسپورٹ ، صحت ، ٹیلی کمیونیکیشن ، اور عوامی سلامتی کی خدمات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ۔ مقدّس مقامات میں 25,000 سے زائد مساجد کو تیار کیا گیا عبادات کے لئے۔
مملکت نے مقدس مقامات پر 100% موبائل انٹرنیٹ کوریج کو یقینی بنایا ہے ۔ اس مقصد کے لیے 5,000 سے زائد 5G ٹاورز اور 10,500 سے زائد فری وائی فائی ہوٹ اسپاٹ پوائنٹس فراہم کیے گئے ہیں۔
ریل سروسز میں حرامین ٹرین کے لیے 20 لاکھ نشستیں اور مشاعر ٹرین کے لیے 2,000 سے زائد سفر شامل ہیں۔ زمینی آمد و رفت کیلئے 25,000 بسیں اور 9,000 سے زائد ٹیکسیاں وقف کی گئی ہیں ، جو 18 مخصوص راستوں پر چلائی جائیں گی ۔ 1000 سے اوپر الیکٹرک سکوٹرز دستیاب ہیں۔
گرمی سے بچاؤ کے لیے کولنگ ٹیکنالوجی میں %82 بہتری کی گئی ہے ، اور ربڑ روڈز میں %33 اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 400 پانی کے اسٹیشنز اور مسٹ پنکھے بھی نصب کیئے گئے ہیں۔
صحت اور ایمرجنسی سروسز میں اب تک 78,000 سے زائد طبی سہولیات فراہم کی جا چکی ہیں – جن میں 140 سرجریاں، 104 کارڈیک کیتھیٹرائزیشن، اور 8 اوپن ہارٹ آپریشن شامل ہیں۔ تمام سہولیات فری ہیں۔
حُجّاج کی معاونت کے لیے 7,500 پیرا میڈکس، 900 ایمبولینسز، 71 ایمرجنسی پوائنٹس اور 11 فضائی طبی انخلاء کے جہاز مختص کیے گئے ہیں۔ وزارتِ صحت نے کلینیکل صلاحیت میں 60% اضافہ کیا ہے، جس کے تحت 1,200 سے زائد بستر اور 3 فیلڈ ہسپتال مہیا کیے گئے ہیں۔
ماحولیاتی بہتری اور سایہ دار مقامات کی فراہمی کے لیے 10,000 سے زائد مزید درخت لگائے گئے ہیں ۔ 7,400 کلومیٹر طویل سڑکوں اور شاہراہوں کی مرمت اور بحالی کا کام انجام دیا گیا – 247 پُلوں کا معائنہ کیا گیا تاکہ ٹریفک کی روانی اور پیدل چلنے والوں کی نقل و حرکت کو بہتر بنایا جا سکے۔
رہنمائی اور دینی معلومات کے لیے 300 سے زائد علماء، 90 سے زائد مبلغین اور مترجمین تعینات کیے گئے ہیں، تاکہ مختلف زبانوں میں حاجیوں کی رہنمائی کی جا سکے۔
پانچ ہزار مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کے ماہرین 28 نشریاتی پلیٹ فارمز سے حج کی نشریات دنیا بھر میں نشر کریں گے ۔ دنیا میں کوئی معلومات ایسی نہیں جس کی تصدیق نہ کی جاسکے۔
مگر پھر بھی منافقین اور ناقدین نے الزامات اور نقص نکالنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ۔ کہتے ہیں کہ سعودیوں نے حج کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے – کنکریاں ڈالروں میں بیچ رہے ہیں۔ یہ اُن کا نیا "آئل” بن چکا ہے ۔ کچھ نے طعنہ دیا کہ مکّہ کو لاس ویگاس بنا دیا گیا ہے – مقدس مقامات کے ارد گرد بلند عمارتوں کے ہجوم سے روحانیت کم اور دنیا داری بڑھ گئی ہے۔
یہ تمام تبصرے اکثر تعصب اور سطحی سوچ پر مبنی ہوتے ہیں ۔ ایسے اعتراضات میں نہ تو حجاج کرام کی ضروریات کا ادراک ہوتا ہے ، نہ سعودی حکومت کی جانب سے دقیق انتظامات کی درست معلومات ، اور نہ ہی اُن قربانیوں کی حقیقت کا شعور جو ہر سال کامیاب حج کے انعقاد کے لیے دی جاتی ہیں ۔
سب سے پہلے تو جان لیں ! سعودی عرب کو اللّٰه تعالیٰ نے 35 ٹریلین ڈالر (35$ trillion) کے قدرتی ذخائر سے نوازہ ہے ، جو دنیا میں امریکہ اور روس کے بعد سب سے زیادہ ہیں ۔۔ سبحان اللّٰه
اب یہ بھی جان لیں کہ سنہ 2025ء میں سعودی عرب میں حج اور عمرہ سے حاصل ہونے والی متوقع آمدنی تقریباً 12$ ارب ڈالر کے قریب تخمینہ کی گئی ہے ۔ کورونا سے پہلے یہ اوسطاً 4$ ارب ڈالر ہوتی تھی۔
رواں سال 2025ء میں سعودی عرب کے مجموعی بجٹ میں آمدنی کا تخمینہ تقریباً 315.73$ ارب ڈالر کے لگ بھگ لگایا گیا ہے۔
جناب، یہ متوقع 12$ ارب ڈالر ، مملکت کی کل آمدنی کا محض 3.8 فیصد بنتے ہیں — ایک ایسی ریاست جس کو اللّٰه ربّ العزّت نے تیل، گیس اور سونے کے وسیع تر ذخائر سے مالا مال رکھا ہوا ہے ۔ اِس %3.8 کی سعودی عرب کے نظر میں ٹکّے کی اہمیت نہیں ! اِتنی تو وہ ہر سال زکوٰۃ نکالتا ہے۔
سعودی حکومت اربوں ڈالر مسلم ممالک کے مرکزی بینک میں رکھواتا ہے – پاکستان، ترکی، یمن، سوڈان، مصر، سیریا، وغیر ہ فلسطین کے مکمل سالانہ بجٹ کی مالی معاونت کرتا ہے ، اور اقوامِ متحدہ کے اُن اداروں کا سب سے بڑا مالی مددگار ہے جو فلسطینی عوام کے لیے خوراک ، تعلیم اور ترقیاتی منصوبے چلاتے ہیں ۔ اور کچھ معصوم سمجھتے ہیں سعودی عرب اُن کی حج عمرے کی کمائی پر پل رہا ہے۔
سنہ 2025 میں سعودی عرب کے مرکزی بینک میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 450 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں ۔ اگلے 38 سال پوری دنیا کو فری حج کرا سکتا ہے۔
سنہ 2014 میں سعودی عرب نے سرکاری ترقیاتی امداد (ODA) کی مد میں تقریباً 14.5$ ارب ڈالر فراہم کیے ، جس کے باعث وہ امداد دینے والے ممالک میں دنیا کا چوتھا بڑا عطیہ دینے والا ملک قرار پایا ۔ یہ کارنامہ ایک عالمی اعزاز ہے۔
سعودی حکومت نے صرف پچھلے 10 سالوں میں مکہ مکرمہ میں 230$ ارب ڈالر سے زائد کی توسیع اور حجاج کرام کے لئے تعمیراتی منصوبے مکمل کیئے۔ سب سے بڑا واحد منصوبہ 60$ ارب ڈالر کا بیت اللّٰه کعبہ کی توسیع و آرائش کا کام تھا۔
مدینہ منورہ میں 133$ ارب ڈالر کے بڑے پیمانے پر توسیع کے منصوبے پایہ تکمیل کی جانب رواں دواں ہیں۔ ان کاموں کی پچھلے 1000 سال میں ایسی عظیم الشان مثال نہیں ملتی۔
اللّٰه تعالیٰ نے آل سعود کو یہ سعادت دی جو پچھلے 96 سالوں سے حَرَمَيْن ٱلشَّرِيفَيْن ہیں اور خدمات کے پچھلے 1300 سال کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ آبرہہ الأشرم کی عینک اُتار دیں اور اللّٰه ربّ العزّت کا شُکر ادا کریں جو آج مسلمان عزت اور سکون سے حج و عمرہ ادا کرتے ہیں۔
خادم حَرَمَيْن ٱلشَّرِيفَيْن سلمان بن عبدلعزیز کا پُرعزم بیان جو کہ آل سعود کی فرض شناسی کی عکاسی کرتا ہے:”میں اور میرے پیش رو میرے بھائی ، شاہ عبدالعزیز رحمہ اللّٰہ کے صاحبزادے ہمیشہ حرمین الشریفین کی نگہبانی کو اپنے لیے باعثِ فخر و اعزاز سمجھتے ہیں ۔ اللّٰه تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہمارا ملک امن و امان سے بہرہ مند ہے "
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان حفظهُ اللّٰه نے مملکت کے عزم کو دوبارہ دُہرایا: "مملکتِ سعودی عرب کو اُس کے قیام سے ہی اللّٰه ربّ العزّت نے یہ شرف بخشا ہے کہ وہ حرمینِ شریفین کی خدمت اور نگہبانی کرے ۔ اس خدمت کو سعودی عرب نے ہمیشہ اپنی اولین ترجیح بنایا ہے ، اور اللّٰه کے مہمانوں ضُيوفُ الرَّحمن کو راحت ، سکون اور اطمینان فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے اور اپنی تمام تر صلاحیتیں وقف کر دی ہیں”۔
یہی وہ اخلاص بھرا جذبہ ہے جس کے تحت مملکتِ سعودی عرب نے حج کو محض ایک انتظامی فریضہ نہیں بلکہ اسے ہمیشہ اللّٰه ربُّ العزّت کی طرف سے عطا کردہ ایک عظیم سعادت اور اعزاز سمجھا ۔ اللّٰه تعالیٰ آلِ سعود کو مزید اخلاص، استقامت اور برکت عطا فرمائے ، اور ہمیں اُن نعمتوں کی قدر کرنے والا بنائے جو آج ہمیں حرمینِ شریفین میں میسر ہیں۔