ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی خانہ کعبہ کے غلاف کی تبدیلی کا روح پرور عمل نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ مکمل کر لیا گیا ہے۔
اسلامی نئے سال کے آغاز پر، جمعرات کی صبح طلوعِ فجر کے وقت، بیت اللہ کے غلاف کی تبدیلی کی تقریب انجام دی گئی، جسے پوری مسلم دنیا نے براہِ راست دیکھا اور محسوس کیا۔
اس عظیم عمل کے پیچھے ایک طویل روایت کارفرما ہے جو ایک صدی سے زائد عرصے پر محیط ہے، اور اسے اب باقاعدہ سالانہ روایت کی حیثیت حاصل ہو چکی ہے۔
غلافِ کعبہ کو تیار کرنے کا عمل نہایت باریک بینی، مہارت اور فن کا تقاضا کرتا ہے۔ یہ مقدس غلاف، جو سیاہ ریشمی کپڑے پر سنہری اور نقرئی دھاگوں سے مزین ہوتا ہے، مملکتِ سعودی عرب کے شاہ عبدالعزیز کمپلیکس میں ماہر سعودی کاریگروں کی ٹیم نے تقریباً 11 مہینے کی محنت کے بعد تیار کیا۔ اس ٹیم میں 154 ماہرین شامل تھے، جنہیں ان کی مہارت کے مطابق خانہ کعبہ کی مختلف سمتوں اور چھت پر تعینات کیا گیا تھا تاکہ تبدیلی کا عمل منظم اور قابلِ اعتماد انداز میں مکمل ہو سکے۔
غلاف کی تنصیب کے آغاز میں پرانے غلاف کو آہستگی سے اتارا جاتا ہے اور اس کے بعد نیا غلاف مختلف حصوں میں خانہ کعبہ پر چڑھایا جاتا ہے۔ یہ غلاف کل چار بڑے پینلز پر مشتمل ہوتا ہے جن میں ہر ایک کو الگ الگ ترتیب سے چڑھایا جاتا ہے۔
ہر نیا پینل پچھلے کے اوپر رکھا جاتا ہے، اور اس دوران پرانا غلاف آہستہ آہستہ ہٹایا جاتا ہے۔ اس عمل کو چاروں طرف دہرا کر مکمل کیا جاتا ہے۔
جب یہ چاروں پینل اپنی جگہ پر آ جاتے ہیں تو غلاف کے اردگرد ایک خوبصورت اور دیدہ زیب سنہری پٹی (حزام) کو نہایت مہارت سے ایک سیدھی لکیر میں سیا جاتا ہے۔
نئے غلاف کی اونچائی 14 میٹر ہے اور اس کا مجموعی وزن تقریباً 1,415 کلوگرام ہے۔ اس کی تیاری میں 825 کلوگرام خالص ریشم استعمال کیا گیا جسے کمپلیکس میں سیاہ رنگ میں رنگا گیا۔
اس کے علاوہ 120 کلوگرام سونے کی پلیٹنگ والا نقرئی دھاگہ، 60 کلوگرام خالص چاندی کا دھاگہ اور 410 کلوگرام روئی بھی استعمال ہوئی۔ غلاف کے اس پورے عمل میں معیار، تقدس اور فنی خوبصورتی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے تاکہ یہ لباس خانہ کعبہ کی عظمت کے شایانِ شان ہو۔
سب سے نازک اور اہم مرحلہ غلاف کے اس حصے کا ہوتا ہے جو خانہ کعبہ کے دروازے پر لگایا جاتا ہے، جسے ’ستارہ‘ یا پردہ کہا جاتا ہے۔
یہ ستارہ نہایت خاص سائز میں تیار کیا جاتا ہے، جس کی چوڑائی 3.30 میٹر اور لمبائی 6.35 میٹر ہوتی ہے۔ اس کو کالی ریشمی چادر میں تراش کر جوڑا جاتا ہے، اور تین مخصوص جگہوں سے کٹ لگاکر اسے غلاف کے اندر نصب کیا جاتا ہے۔ اندرونی اور بیرونی دونوں سمتوں سے یہ پردہ بخوبی سلائی کیا جاتا ہے تاکہ مضبوطی اور جمالیاتی خوبصورتی قائم رہے۔
اس سال 8 جون کو، مکہ مکرمہ کے نائب گورنر شہزادہ سعود بن مشعل نے اس مقدس غلاف کو عبد الملک بن طہ الشیبی کے حوالے کیا جو مسجد الحرام کے سینئر خادم اور متولی ہیں۔ اس رسم کے بعد، نئے غلاف کو رسمی طور پر خانہ کعبہ کے لیے مخصوص کر دیا گیا۔
غلافِ کعبہ پر قرآنی آیات کو عربی کے نہایت خوبصورت اور نایاب خط ’ثلث جلی مرکب‘ میں لکھا جاتا ہے، جو اپنے پیچیدہ مگر متوازن ساخت کے باعث اسلامی خطاطی میں بلند مقام رکھتا ہے۔
اس خط کی خوبی یہ ہے کہ یہ محدود جگہ میں زیادہ الفاظ کو باوقار انداز میں سمو دیتا ہے، اور خانہ کعبہ کے تقدس کو مزید بڑھا دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غلافِ کعبہ پر موجود آیات نہ صرف روحانی تاثر رکھتی ہیں بلکہ بصری جمالیات کا اعلیٰ نمونہ بھی پیش کرتی ہیں۔
اس مکمل عمل کی نگرانی اور تکمیل دراصل اُس روحانی رشتے کی علامت ہے جو مسلمانوں کو بیت اللہ سے جوڑتا ہے۔
ہر سال غلاف کی تبدیلی ایک ایسا لمحہ بن جاتا ہے جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں کو تازگی، محبت اور عقیدت سے بھر دیتا ہے، اور یہ ثابت کرتا ہے کہ خانہ کعبہ صرف ایک عمارت نہیں بلکہ ایک زندہ روحانی مرکز ہے، جس کی خدمت کو سعودی حکومت اپنی ذمہ داری اور فخر سمجھتی ہے۔