شام کی خبر رساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز کھانا تقسیم کرنے کے دوران دمشق کی جامع مسجد اموی میں تقریباً 4 افراد جاں بحق اور 18 زخمی ہوگئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک غیر سرکاری ادارے کی طرف سے جمعہ کے روز مسجد کے اطراف میں کھانا فراہم کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے مسجد کے اطراف میں رش بڑھ جاتا ہے۔
چنانچہ گزشتہ روز بھی رش زیادہ ہونے کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی جس سے 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔
دمشق کے گورنر ماہر مروان نے کہا ہے کہ حکام واقعے کی وجہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں اور ذمہ داروں سے جواب طلبی ہو گی۔
دمشق کے سول ڈیفنس کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ زخمیوں میں سے پانچ بچوں کو فریکچر اور شدید چوٹیں آئی ہیں اور وہ تاحال بیہوش ہیں۔
واقعے سے کچھ دیر قبل سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک ویڈیو میں بہت بڑا ہجوم دکھایا گیا تھا اور یہ کہ لوگ کھانے کے پیکٹ حاصل کرنے کے لیے وہاں جمع ہو رہے تھے۔
واضح رہے کہ اسی روز صبح کے وقت اٹلی کے وزیرِ خارجہ انتونیو تاجانی نے بھی مسجد کا دورہ کیا تھا۔