ڈیووس : شہزادہ فیصل بن فرحان نے منگل کو ڈیووس میں کہا کہ وہ اس ہفتے کے آخر میں لبنان کا دورہ کریں گے، یہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں کسی سعودی وزیر خارجہ کا پہلا دورہ لبنان ہوگا۔
انہوں نے یہ اعلان سوئس ریزورٹ ٹاؤن میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کے دوران ڈپلومیسی سے متعلق پینل ڈسکشن میں کیا۔
سعودی وزیر خارجہ جمعرات کو بیروت جائیں گے، یہ دورہ سعودی عرب کے کسی اعلیٰ عہدے دار کا 2015 کے بعد لبنان کا پہلا دورہ ہوگا۔
لبنان کی ایران کے ساتھ سمجھی جانے والی صف بندی، خلیجی ممالک کو منشیات کی اسمگلنگ میں اس کے کردار اور جاری عدم استحکام کی وجہ سے برسوں کے کشیدہ تعلقات اور طویل سیاسی خلا کے بعد، شہزادہ فیصل نے لبنان میں صدر کے حالیہ انتخاب کو انتہائی مثبت پیش رفت قرار دیا۔
انہوں نے، ممکنہ لبنانی حکومت کی تشکیل کا خیرمقدم کیا ہے لیکن پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے حقیقی اصلاحات اور مستقبل کے حوالے سے متفقہ علاقائی نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ لبنان کا مستقبل اس کے عوام کے ہاتھ میں ہے اور ان پر زور دیا کہ وہ ایسے فیصلے کریں جو ملک کو ایک نئی سمت میں لے جائیں۔ شہزادہ فیصل نے کہا کہ "ہمیں حقیقی عمل، حقیقی اصلاحات” دیکھنے کی ضرورت ہے۔
"ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ یہ لبنانیوں پر منحصر ہے کہ وہ لبنان کو ایک مختلف سمت میں لے جانے کے لیے فیصلہ اور انتخاب کریں”
شہزادہ فیصل نے دمشق میں نئی انتظامیہ کی جانب سے حوصلہ افزا اشارے اور شامی عوام کی لچک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ شام کے مستقبل کے بارے میں "پر امید” ہیں۔
انہوں نے ملک کے ٹوٹے ہوئے اداروں کی تعمیر نو اور شامیوں کے لیے ایک بہتر مستقبل بنانے میں مدد کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی برادری کی مشغولیت کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے شام کی بحالی میں مدد کے لیے اجتماعی ذمہ داری کی نشاندہی کرتے ہوئے حالیہ مثبت پیش رفتوں کو آگے بڑھانے کے لیے تعاون پر زور دیا، خاص طور پر دمشق میں نئی انتظامیہ کی علاقائی اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ تعمیری طور پر کام کرنے کے لیے آمادگی کو سراہا۔
انہوں نے کہا : "حقیقت یہ ہے کہ انہیں ایک ٹوٹا ہوا ملک وراثت میں ملا ہے جس میں کوئی حقیقی ادارہ نہیں ہے اور انہیں یہ سب کچھ شروع سے ہی بنانا ہے، اور یہ کوئی آسان بات نہیں ہے۔”
شہزادہ فیصل نے امریکہ اور یورپ کی جانب سے پیش رفت کو سراہتے ہوئے سابق حکومت کے اقدامات کی وجہ سے شام پر عائد پابندیوں کے بھاری بوجھ کو اٹھانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
فورم میں گفتگو کے دوران شہزادہ فیصل مملکت سمیت پورے خطے کے بارے میں مثبت تھے۔
انہوں نے پینل کو بتایا کہ ہم یقینی طور پر ایک ایسے خطے میں ہیں جو خطرے کے عوامل سے بھرپور ہے، لیکن ہم ایک ایسے خطے میں بھی ہیں جس میں بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے۔
انھوں نے کہا کہ خطے میں موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے بہت مشکل سالوں کے باوجود، ہم نے دکھایا ہے کہ ہم ایک خطے کے طور پر لچکدار ہوسکتے ہیں اور ہم حقیقت میں مستقبل کی طرف دیکھ سکتے ہیں، چاہے وہ مملکت ہو، یا جی سی سی ممالک۔
انہوں نے تنازعات سے بچنے کی اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کی روشنی میں، اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تحت نئی امریکی انتظامیہ کے بارے میں امید کا اظہار کیا۔
پینل میں قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی بھی تھے، جنہوں نے امید ظاہر کی کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی سے فلسطینی عوام کو ضروری ریلیف ملے گا۔
قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے کہا کہ اس جنگ بندی نے ہمیں دکھایا کہ ہر چیز کو بات چیت اور مشغولیت کے ذریعے، مذاکرات کے ذریعے، حل کیا جا سکتا ہے۔ اور ہم نے اس ہفتے کا آغاز اچھی خبر کے ساتھ کیا۔
ہم نے انسانی امداد کو آتے دیکھا ہے، ہم نے یرغمالیوں کو واپس جاتے دیکھا ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ اب استحکام کی طرف ایک منصفانہ اور اہم قدم ہوگا۔”