سعودی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صدر ٹرمپ کو، ملک سلمان بن عبد العزیز اور اپنی طرف سے ریاستہائے متحدہ امریکہ کا صدر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی۔
سعودی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی صدر کے ساتھ ان کی سرمایہ کاری کی حالیہ رائے کی تائید کرتے ہوئے انھیں بتلایا ہے کہ سعودی عرب، امریکہ کے ساتھ مزید 600 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے دو طرفہ تعاون بڑھانے کے علاوہ مشرق وسطیٰ میں امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے باہمی تعاون کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
واضح رہے کہ حلف اُٹھانے کے بعد امریکی صدر نے سعودی عرب کے دورے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ آخری بار جب وہ سعودی عرب گئے تھے تو سعودی عرب نے ہمارے ساتھ 500 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری یا خریداری کی تھی۔
اگر سعودی عرب ہمارے ساتھ دوبارہ اسی لیول کی سرمایہ کاری کرے گا تو وہ سعودی عرب ضرور جائیں گے۔ تاہم صدر ٹرمپ نے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے کوئی حتمی بات نہیں کی تھی۔
خبروں کے مطابق سعودی ولی عہد نے صدر ٹرمپ کی حالیہ تجویز کی تائید کرتے ہوئے اشارہ کیا ہے کہ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات میں وسعت چاہتا ہے اور اس میں مزید 600 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری، کرنے کا خواہاں ہے۔
واضح رہے کہ ولی عہد نے 2018 میں کہا تھا کہ ہم امریکہ سے بڑے پیمانے پر اسلحہ خریدتے ہیں، تاہم ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ اب اسلحے کا کچھ حصہ سعودی عرب میں تیار کیا جائے، اس سے امریکہ اور سعودی عرب میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، اچھی تجارت ہوگی، دونوں ممالک کے لیے اچھے فوائد ہوں گے اور اچھی اقتصادی ترقی ہوگی۔ اس کے علاوہ اس سے ہماری سلامتی میں مدد ملے گی۔
اطلاعات کے مطابق اب سے کچھ دیر پہلے ہونے والی گفتگو میں سعودی ولی عہد نے، صدر ٹرمپ کو دورہ سعودی عرب کی دعوت بھی دی ہے، جسے صدر ٹرمپ نے قبول کرتے ہوئے جلد دورہ کرنے کی حامی بھر لی ہے۔
صدر ٹرمپ نے مبارکباد دینے پر شاہ سلمان اور ولی عہد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے ساتھ ہر اُس پروجیکٹ پر کام کرنے کی خواہش پر زور دیا جو دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کو پورا کرے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ اور سعودی کراؤن پرنس کی باہم مضبوط دوستی اور بے تکلف تعلقات ہیں۔ دونوں رہنما بین الاقوامی سمٹس کے دوران ایک دوسرے کے ساتھ نہایت گرمجوشی سے ملتے ہیں اور شاندار احترامی کلمات کا تبادلہ کرتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کو 2017 میں اپنے پہلے دورے کے دوران مملکت میں خوب پذیرائی ملی تھی اور انہوں نے ریاض میں شاہ سلمان اور ولی عہد کے ساتھ کئی تقریبات میں شرکت کی تھی۔ شاہ سلمان نے امریکی صدر کو مملکت کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز کنگ عبدالعزیز آل سعود بھی پیش کیا تھا۔
اس دوران شاہ سلمان نے صدر ٹرمپ کے لیے ایک سرکاری عشائیے کا اہتمام بھی کیا تھا، جہاں دونوں رہنماؤں نے ضیافت سے قبل روایتی جنگی رقص میں بھی حصہ لیا تھا۔
دونوں نے انتہا پسندی کے نظریات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک عالمی مرکز کا افتتاح بھی کیا تھا جو انتہا پسندی کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے ایک وسیع پروگرام کا حصہ ہے۔