ایک المناک حادثہ پیش آیا ہے جس میں ایک امریکی ایئرلائنز کی علاقائی جیٹ اور ایک امریکی فوجی ہیلی کاپٹر پینٹومک دریا میں ٹکرا گئے اور ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب گِر کر تباہ ہو گئے۔
حکام نے ابھی تک اس حادثے میں ہلاکتوں کی درست تعداد کی تصدیق نہیں کی، لیکن امریکی سینیٹر روجر مارشل، جو کینساس سے تعلق رکھتے ہیں اور جہاں سے یہ پرواز روانہ ہوئی تھی، نے اس بات کا اشارہ دیا کہ طیارے میں سوار تمام مسافر ممکنہ طور پر ہلاک ہو گئے ہیں۔
سینیٹر مارشل نے آج صبح ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر ایک پریس کانفرنس میں اس حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بڑا سانحہ ہے، خاص طور پر جب ایک ساتھ 60 سے زائد لوگوں کو کھو دینا ہو۔
انہوں نے کہا کہ جب کسی فرد کی موت ہوتی ہے تو یہ ایک بڑا سانحہ ہوتا ہے، مگر جب اتنے زیادہ افراد ایک ہی وقت میں ہلاک ہو جائیں تو اس غم کو برداشت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہ دکھ ہے جس کا کوئی اندازہ نہیں لگا سکتا اور یہ ایک ایسی تکلیف ہے جو دل و دماغ کو توڑ کر رکھ دیتی ہے۔
ایئرپورٹس اتھارٹی کے صدر اور سی ای او جیک پوٹر نے اس پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور تمام ٹیمیں ریسکیو موڈ میں ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکام اور امدادی ٹیمیں اس وقت پینٹومک دریا میں لوگوں کو بچانے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کر رہے ہیں۔
اس حادثے کے بعد ایئرپورٹ کے قریب جارج واشنگٹن پارک وے سے ریسکیو بوٹس کو روانہ کیا گیا تاکہ متاثرہ افراد کو فوری طور پر نکالا جا سکے۔
سی بی ایس نیوز کے مطابق، کم از کم 19 لاشوں کی بازیابی کی تصدیق کی گئی ہے، اور مزید لاشوں کے ملنے کا خدشہ ہے۔
سینیٹر مارشل نے مزید بتایا کہ طیارے میں تقریباً 64 مسافر سوار تھے اور ہیلی کاپٹر میں تین فوجی سوار تھے۔
یہ حادثہ رات تقریباً 9 بجے پیش آیا تھا، اور اس کے فوراً بعد ایئرپورٹ پر تمام پروازوں کی اُڑان اور لینڈنگ معطل کر دی گئی۔
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے اس بات کی تصدیق کی کہ پی ایس اے ایئرلائنز کی علاقائی جیٹ ایک سیکھورسکی ایچ-60 ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گئی تھی، جو امریکی فوج کے زیر استعمال تھا۔
امریکی ایئرلائنز کی یہ جیٹ 65 مسافروں تک کی گنجائش رکھتی ہے۔
اس حادثے کے بعد ایئرپورٹ کی تمام پروازوں کی اُٹھان اور لینڈنگ معطل کر دی گئی تھی، جس کے سبب ایئرپورٹ کی تمام کارروائیوں میں شدید خلل آیا۔
امریکی ایئرلائنز نے اس حادثے کی تصدیق کی اور اس بارے میں مزید معلومات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
حکام نے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ حادثے کی حقیقت اور اس کے اسباب جلد معلوم کیے جا سکیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس حادثے کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور نائب صدر جی ڈی ونس نے سوشل میڈیا پر اپنے پیروکاروں سے کہا کہ تمام متاثرہ افراد کے لیے دعا کریں۔
اس حادثے کے بعد، یو ایس پارک پولیس، ڈی سی میٹروپولیٹن پولیس، اور امریکی فوج کے ہیلی کاپٹر واقعے کے مقام پر امدادی کارروائیوں کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔
واشنگٹن ڈی سی فائر اور ایمرجنسی میڈیکل سروسز نے بھی فائر بوٹس کے ساتھ امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا، اور پورا انتظامیہ اور امدادی ٹیمیں اس وقت اس کوشش میں مصروف ہیں کہ جتنی جلدی ہو سکے ان متاثرہ افراد کو بچایا جا سکے۔
کینیڈی سینٹر سے ملنے والی نگرانی کی ویڈیو میں دو ہوائی جہازوں کی روشنیوں کو ایک ساتھ آتے ہوئے ایک آگ کے گولے میں تبدیل ہوتے ہوئے دکھایا گیا۔
ایئر ٹریفک کنٹرول کی آڈیو میں ایک کنٹرولر کو ہیلی کاپٹر سے پوچھتے ہوئے سنا گیا کہ PAT25، کیا آپ کے پاس CRJ نظر آ رہا ہے؟
کچھ ہی لمحوں بعد، ایک اور پائلٹ نے تصادم کو دیکھتے ہوئے اطلاع دی، جس کے نتیجے میں کنٹرول ٹاور نے آنے والی پروازوں کو روکتے ہوئے ہدایات دیں۔
اس حادثے کے بعد ایک اور افسوسناک یاد تازہ ہوئی، جب 1982 میں ایئر فلوریڈا کا طیارہ پینٹومک دریا میں گر کر 78 افراد کی جان لے گیا تھا۔
وہ حادثہ خراب موسم کی وجہ سے ہوا تھا، اور یہ حادثہ بھی ایک قدرتی آفت کی طرح لوگوں کی زندگیوں کو نقصان پہنچانے والا تھا۔
اس کے باوجود، موجودہ حادثے کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی اور حکام اس کی تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ اس کے اسباب معلوم کیے جا سکیں۔
امدادی کارروائیاں ابھی بھی جاری ہیں اور حکام نے اس بات کا عہد کیا ہے کہ وہ اس سانحے میں زخمی ہونے والوں کو بچانے کے لیے اپنی پوری کوششیں کریں گے۔
یہ حادثہ نہ صرف ایئرلائنز کی تاریخ میں ایک دل دہلا دینے والی سانحہ بن چکا ہے، بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ایک سبق بھی ہے کہ ہمیں انسانی زندگی کے تحفظ کے لیے اقدامات مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔
یہ واقعہ امریکی ایئرلائنز کی تاریخ کا ایک دلگداز باب بن چکا ہے اور پورے ملک میں غم و ملال کی لہر دوڑ گئی ہے۔
حکام اور امدادی ٹیمیں پوری کوشش کر رہی ہیں کہ مزید جانی نقصان کو روکا جا سکے اور جو لوگ اس سانحے کا شکار ہوئے ہیں، ان کے اہل خانہ کے ساتھ بھرپور ہمدردی اور مدد کی جائے۔
اس حادثے کے بعد امریکی عوام کا دل دکھی ہے اور ہر ایک کی دعائیں متاثرہ افراد اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔
اس سانحے نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور ایک بار پھر اس بات کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے کہ ہم سب کو انسانی زندگی کے تحفظ کے لیے مزید توجہ دینی ہوگی تاکہ آئندہ اس طرح کے افسوسناک حادثات سے بچا جا سکے۔
یہ وقت ہے کہ سب مل کر ایسے اقدامات اٹھائیں جو ہماری ایئرلائنز کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور اس طرح کے سانحات کی روک تھام کی جائے۔