تحریر : عبد المالک المہند – مکہ مکرمہ
سماحة السید محمد علی الحسینی ایک ممتاز شیعہ اسلامی محقق، مقرر اور مصنف ہیں، جن کا تعلق لبنان سے ہے۔ وہ 1 مئی 1974 کو بیروت کے جنوبی علاقے الغبیری میں پیدا ہوئے۔
وہ لبنان میں اسلامی عربی کونسل کے سیکرٹری جنرل کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور ان کا شمار اہلِ سنت اور اہلِ تشیع کے درمیان اتحاد و بھائی چارے کے سب سے بڑے داعیوں میں ہوتا ہے۔ ان کے مطابق، اسلام وسیع تر مذہب ہے جو تمام مکاتب فکر کو ایک لڑی میں پرو دیتا ہے، اور فقہی اختلافات کو تنازعات کا سبب نہیں بننا چاہیے۔
وہ بین المذاہب ہم آہنگی اور امتِ مسلمہ کے اتحاد کے زبردست حامی ہیں اور شیعہ سنی اختلافات کو کم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرتے ہیں۔
انہوں نے اسلامی، سیاسی، اور سیرت پر 70 سے زائد کتب لکھی ہیں۔ جو علمی و فکری حلقوں میں پذیرائی حاصل کر چکی ہیں۔
وہ متعدد اسلامی و سیاسی کانفرنسوں میں شرکت کر چکے ہیں، جہاں انہوں نے مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان مکالمے اور پرامن بقائے باہمی پر زور دیا۔
وہ کنگ حمد گلوبل سنٹر برائے پر امن بقائے باہمی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن بھی ہیں۔
2021 میں سعودی عرب کے فرمانِ شاہی کے تحت انہیں سعودی شہریت دی گئی، جو ان کی بین المذاہب ہم آہنگی، اتحاد اور اسلامی مکاتب فکر کے مابین پُل بنانے کی کوششوں کا اعتراف تھا۔ انہوں نے سعودی قیادت کے اس فیصلے پر گہری مسرت کا اظہار کرتے ہوئے مملکت اور اس کے رہنماؤں سے اپنی وفاداری کا عہد کیا۔
وہ امتِ مسلمہ کے اتحاد، اسلامی اعتدال پسندی، اور مذہبی رواداری کی وکالت کرتے ہیں۔
ان کے مطابق اسلام کا اصل پیغام رحمت، تحمل اور عقل و دلیل پر مبنی ہے۔ اور اختلافات کو تصادم کے بجائے علمی و فکری ترقی کا ذریعہ بنایا جانا چاہیے۔
انہوں نے اپنی تحریروں اور تقاریر میں ہمیشہ قرآنی نصوص اور حدیث کی اصل تعلیمات پر مبنی اعتدال پسند اسلام کو فروغ دیا ہے جیسا کہ ان کی کتاب "نحو إسلام معتدل” (اعتدال پسند اسلام کی جانب) میں بیان کیا گیا ہے۔
سید محمد علی الحسینی ایک بلند پایہ عالم، مصلح اور اسلامی مکالمے کے داعی ہیں، جو امتِ مسلمہ کو تقسیم کی بجائے اتحاد کی راہ پر گامزن دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان کی کاوشیں عالمی سطح پر پہچانی جا رہی ہیں، اور وہ اسلامی وحدت اور بین المذاہب ہم آہنگی کے روشن مینار سمجھے جاتے ہیں۔