امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حیران کن قدم اٹھاتے ہوئے 1798 کا قدیم قانون ایلین اینیمیز ایکٹ دوبارہ نافذ کر ہے، اور اس کا مقصد غیرملکی دہشت گرد تنظیم Tren de Aragua (TdA) کے خلاف کارروائی کرنا ہے۔ یہ تنظیم جو وینزویلا سے تعلق رکھتی ہے، اب ٹرمپ کے اس فیصلے کا نشانہ بنی ہے۔
لیکن یہ فیصلہ سادہ نہیں ہے امریکی وفاقی جج نے پہلے ہی اس قانون کو وینزویلا کے 5 شہریوں کے حوالے سے بے دخل کرنے کے خلاف روک دیا تھا۔ پھر بھی، ٹرمپ انتظامیہ نے اس ایکٹ کو دوبارہ فعال کر دیا، جس کا مطلب یہ ہے کہ وینزویلا کے وہ شہری جو TdA کے رکن ہیں اور امریکی سرزمین پر غیرقانونی طور پر موجود ہیں، انہیں بغیر کسی سماعت کے گرفتار کر کے ملک سے نکال دیا جا سکتا ہے۔
یہ قانون دراصل 1798 میں امریکی جنگی حالات کے پیش نظر بنایا گیا تھا، اور اس کا اطلاق امریکہ کی تاریخ میں مختلف عالمی جنگوں جیسے جنگ عظیم اول اور جنگ عظیم دوم کے دوران بھی کیا گیا تھا۔ اب اس کا دوبارہ اطلاق ٹرمپ کی طرف سے دشمن ممالک کے شہریوں کے خلاف ایک اور سخت قدم کے طور پر کیا گیا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ کے لیے یہ قدم صحیح ہے؟ اور کیا یہ قانون کی روح کے مطابق ہے، یا صرف سیاسی مقصد کے لیے استعمال ہو رہا ہے؟ امریکی شہریوں کو اس فیصلے کے اثرات پر گہری نظر رکھنی ہوگی، کیونکہ اس سے دنیا کے مختلف حصوں میں امریکہ کے ساتھ تعلقات پر بھی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اس سارے منظرنامے میں سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی یہ کارروائی نہ صرف بین الاقوامی تعلقات میں کشیدگی بڑھا سکتی ہے، بلکہ امریکی سرزمین پر بھی ایک نئی بحث کا آغاز کر سکتی ہے