زیادہ تر لوگ جب سیاحت کا سوچتے ہیں تو ان کے ذہن میں ایک عام تصور آتا ہے کسی خوبصورت جگہ کا انتخاب کریں، وہاں چند دن گزاریں، نظاروں سے لطف اندوز ہوں، اور واپس آجائیں۔
لیکن ایک برطانوی خاتون نے اس روایت کو مکمل طور پر بدل دیا ہے اور سیاحت کا ایک نیا انداز متعارف کروایا ہے جو عام طریقے سے بالکل مختلف ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق، برطانیہ کے علاقے ویلز سے تعلق رکھنے والی 37 سالہ ٹریول بلاگر، مونیکا اسکاٹ، نے ایک ایسا منفرد ٹرینڈ شروع کیا ہے جو تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔
وہ عام سیاحوں کی طرح کئی دن کسی مقام پر گزارنے کے بجائے، محض ایک دن کے لیے کسی دوسرے ملک کا سفر کرتی ہیں اور رات کو واپس گھر آ جاتی ہیں۔
یہ بات حیرت انگیز ہے کہ مونیکا اب تک میلان، برگامو، لزبن، ایمسٹرڈیم اور ریکیاوِک جیسے مشہور شہروں میں ایک ہی دن میں گھوم چکی ہیں۔
بیشتر افراد کے لیے یہ تصور تھکا دینے والا ہو سکتا ہے کہ چند گھنٹوں میں کسی شہر کی سیر ممکن ہے، مگر مونیکا کے نزدیک یہ مختصر سفر بھی مکمل چھٹی کے مزے جیسا ہوتا ہے۔
لوگ اکثر ان سے سوال کرتے ہیں کہ کیا واقعی اتنے کم وقت میں چھٹی کا احساس ہو سکتا ہے؟” اور وہ ہمیشہ پرجوش انداز میں جواب دیتی ہیں، بالکل! چند گھنٹوں میں بھی آپ وہی خوشی اور جوش محسوس کر سکتے ہیں جو ایک لمبی چھٹی میں محسوس ہوتا ہے۔
مونیکا کے اس دلچسپ سفر کا آغاز محض ایک اتفاق سے ہوا۔ وہ کام کے سلسلے میں اکثر آئرلینڈ جایا کرتی تھیں، جہاں انہیں محض ایک یا دو گھنٹوں کے لیے کلائنٹس سے ملاقات کرنی ہوتی تھی۔
وہ جلد ہی یہ سمجھ گئیں کہ اگر وہ میٹنگ کے بعد پورا دن شہر میں گھومیں، تو نہ صرف ان کا وقت اچھے طریقے سے گزرے گا بلکہ انہیں ایک نئی جگہ کو دریافت کرنے کا موقع بھی ملے گا۔
اس منفرد تجربے نے انہیں یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ لمبی چھٹیوں کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ ان کا ماننا ہے کہ جب کوئی سیاح کسی نئے شہر میں جاتا ہے، تو صرف ابتدائی ایک یا دو دن ہی اس کے لیے سب سے زیادہ پُر جوش ہوتے ہیں۔ اس کے بعد وہی جگہ اسے عام سی محسوس ہونے لگتی ہے۔
وہ مزید وضاحت کرتی ہیں کہ تحقیق کے مطابق، جب کوئی شخص کسی نئی جگہ گھومنے جاتا ہے، تو وہ سب سے زیادہ لطف پہلے ایک یا دو دن میں ہی محسوس کرتا ہے، اس کے بعد وہی تجربہ معمول کا حصہ بن جاتا ہے۔
اس بات نے مونیکا کو مزید یقین دلا دیا کہ مختصر سفر بھی بھرپور لطف دے سکتے ہیں۔
مونیکا کے اس جدید سیاحتی انداز نے کئی لوگوں کی توجہ حاصل کر لی ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو سیر و تفریح کے شوقین تو ہیں، مگر وقت یا وسائل کی کمی کے باعث لمبی چھٹیوں پر نہیں جا سکتے۔
جیسے جیسے مزید لوگ اس ایک روزہ بین الاقوامی سیاحت کے بارے میں جان رہے ہیں، یہ ایک نئی عالمی سیاحتی روایت بنتی جا رہی ہے جو روایتی سفری منصوبوں کو بدل سکتی ہے۔