ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر ممکنہ فوجی حملے کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے ایک جارحانہ بیان جاری کیا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق، خامنہ ای نے تہران میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکا نے ایران کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت کی تو اسے ایسے تباہ کن جوابی حملے کا سامنا ہوگا جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی عوام اور مسلح افواج کسی بھی بیرونی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر ایران امریکا کے ساتھ نئے جوہری معاہدے پر رضامند نہیں ہوتا تو ہم ایسی بمباری کریں گے جو دنیا نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ٹرمپ کے اس بیان کو بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ تشدد کا راستہ اختیار کرنے والوں کو تشدد ہی کا جواب ملے گا۔
صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2015 کے جوہری معاہدے سے امریکا کے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ایران نے گزشتہ برسوں میں یورینیم کی افزودگی کے معاہدے کی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے اپنے جوہری پروگرام کو تیز تر کر دیا ہے، جبکہ امریکا نے ایران پر خفیہ طور پر جوہری ہتھیار تیار کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق، اگرچہ دونوں فریق فی الحال لفظی جنگ تک محدود ہیں، لیکن صورتحال کسی بھی وقت کشیدہ ہو سکتی ہے۔ خلیج فارس میں امریکی فوجی موجودگی اور ایران کی جانب سے میزائلوں کے ذریعے جوابی کارروائی کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے یہ تنازعہ خطے میں ایک بڑے فوجی تصادم کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ بین الاقوامی مبصرین نے دونوں ممالک سے احتیاط برتنے اور گفت و شنید کے ذریعے تنازعے کو حل کرنے کی اپیل کی ہے۔