متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی جو پہلے ہی اپنی بلند و بالا عمارتوں، لگژری طرزِ زندگی اور جدید انفراسٹرکچر کی وجہ سے دنیا بھر میں پہچانی جاتی ہے، اب تیزی سے دنیا کے دولت مند افراد کا نیا گلوبل ہیون بنتی جا رہی ہے۔ عالمی ریسرچ ادارے "نیو ورلڈ ویلتھ” کی تازہ رپورٹ کے مطابق دبئی ان چند شہروں میں شامل ہو چکا ہے جہاں دولت مندوں کی تعداد حیران کن رفتار سے بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں دبئی میں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں 102 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ 2014 میں دبئی میں 40,000 کروڑ پتی، 212 سینٹی ملینئر اور 15 ارب پتی افراد رہائش پذیر تھے جبکہ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 81,200 کروڑ پتی، 237 سینٹی ملینئر اور 20 ارب پتی ہو چکی ہے۔ سینٹی ملینئر ان افراد کو کہا جاتا ہے جن کی دولت 100 ملین امریکی ڈالر یا اس سے زیادہ ہو۔
نیو ورلڈ ویلتھ کے مطابق دبئی کی کامیابی کی بنیادی وجہ اس کی کم ٹیکس پالیسی، محفوظ ماحول، مضبوط معیشت، جدید انفراسٹرکچر اور اعلیٰ معیار کی صحت، تعلیم اور تفریحی سہولیات ہیں۔ یہی وہ عوامل ہیں جو دنیا بھر سے دولت مند افراد کو دبئی کی طرف کھینچ لائے ہیں۔ اس کے برعکس لندن جیسے عالمی مالیاتی مرکز میں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں کمی دیکھنے کو ملی ہے، جہاں صرف 2024 میں ہی 11,300 کروڑ پتی افراد نے لندن کو خیرباد کہا۔
رپورٹ کے مطابق اس کی بنیادی وجہ برطانیہ کے نئے سخت ٹیکس قوانین ہیں، جن سے پریشان ہو کر امیر افراد نے متبادل ٹھکانوں کی تلاش شروع کر دی، اور دبئی ان کے لیے ایک پُرکشش انتخاب ثابت ہوا۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ جہاں لندن دولت مندوں کو سخت ٹیکسوں سے دور دھکیل رہا ہے، دبئی اس کے برعکس دل کھول کر ان افراد کو خوش آمدید کہہ رہا ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو مستقبل میں دبئی دنیا کا نیا مالیاتی اور اقتصادی مرکز بن سکتا ہے، اور مزید برطانوی کاروبار اور افراد بھی دبئی کی جانب رخ کریں گے۔ اس تمام صورتحال نے دبئی کو ایک ابھرتا ہوا گلوبل پاور ہاؤس بنا دیا ہے جو دنیا کے امیر ترین افراد کے لیے نہ صرف محفوظ ٹھکانہ ہے بلکہ سرمایہ کاری اور کاروبار کے لیے ایک مثالی جگہ بھی ہے