آج امریکہ میں صدارتی انتخابات جاری ہیں۔ کل یونائیٹڈ اسٹیٹس میں ایک نیا صدر ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ یا امریکی تاریخ میں پہلی بار ایک عورت صدر بنیں گی یعنی کملا ہیرس۔
دنیا بھر کی پاکستان بھی اس الیکشن کو نہایت غور سے دیکھ رہا ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات ہمیشہ سے ہی اُتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں لیکن پھر بھی یہاں ہمیشہ ہی امریکی صدارتی انتخاب کو انتہائی اہمیت دی جاتی ہے۔
خصوصاً سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) اس میں گہری دلچسپی لیتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔
عمران خان نے بطور وزیرِ اعظم وائٹ ہاؤس کا دورہ سنہ 2019 میں کیا تھا اور اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر تھے۔ کیمروں کے سامنے دونوں رہنماؤں کی ملاقات انتہائی خوشگوار رہی تھی۔
اس ملاقات کے دوران اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کے سامنے عمران خان کو ’میرے اچھے دوست‘ کہہ کر بھی مخاطب کیا تھا۔
عمران خان کی جماعت کے چند رہنماؤں کا خیال ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ ایک مرتبہ پھر امریکہ کے صدر منتخب ہو جاتے ہیں تو وہ اپنے ’اچھے دوست‘ عمران خان کو رہائی دلوا دیں گے۔
امریکہ میں مقیم پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما عاطف خان کا کہنا ہے کہ ’ابھی پانچ ہفتوں پہلے ٹرمپ کی ملاقات ایک بااثر پاکستانی سے ہوئی اور اس ملاقات میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں یقینی بناؤں گا کہ میرے دوست عمران خان جیل سے باہر آئیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ ’با اثر پاکستانی‘ کون تھا تو انھوں نے نام بتانے سے انکار کر دیا۔ تاہم یہ ضرور کہا کہ اس شخص کا تعلق پی ٹی آئی سے نہیں ہے۔