ایلون مسک جو پہلے ہی دنیا کے امیر ترین آدمی ہیں انھیں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت سے مزید کیا فائدہ حاصل ہوسکتا ہے؟ واضح رہے کہ ٹرمپ کی انتخابی مہم اور جیت میں ایلون مسک کا بہت کردار رہا ہے۔
مسک پہلے تو اتنے زیادہ متحرک نہیں تھے لیکن جولائی 2024ء میں الیکشن مہم کے دوران جب ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ ہوا، اس کے بعد وہ واضح طور پر ٹرمپ کے حق میں میدان میں آگئے تھے۔
مسک نے نہ صرف ٹویٹر یعنی ایکس پر ٹرمپ کی انتخابی مہم کو مدد فراہم کی بلکہ 11 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کے فنڈز بھی فراہم کیے۔ جبکہ 10 لاکھ ڈولرز ووٹرز میں بھی تقسیم کیے۔
ٹرمپ یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ مسک کو اپنی انتظامیہ میں کام کرنے کی دعوت دیں گے تاکہ وہ حکومت کے غیر ضروری خرچے کم کر سکے اور کام کو مؤثر بنانے میں کام کر سکیں۔
مسک کے حوالے سے یہ اندازے لگائے جا رہے ہیں کہ وہ ٹرمپ کے صدارتی دور میں اپنی خلائی کمپنی سپیس ایکس کے حوالے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو پہلے ہی حکومتی سیٹلائٹس کو خلا میں بھیجنے کی کاروباری صنعت پر غلبہ حاصل کر چکی ہے۔
سپیس ایکس کی جانب سے اب جاسوس سیٹلائٹس بھی بنائی جا رہی ہیں اور پینٹاگون اور امریکی خفیہ ایجنسیاں ان میں اربوں کی سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار دکھائی دیتی ہیں۔
ایلون مسک کی بجلی سے چلنے والی گاڑیاں (الیکٹرک وہیکل) بنانے والی کمپنی ٹیسلا کو ٹرمپ کی انتظامیہ سے فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے دوسرے دور میں ’کم ترین نگرانی‘ ہو گی۔
امریکی دانشوروں کا کہنا ہے کہ مسک ایک ایسا کاروباری شخص بننا چاہتے ہیں جو روایات کو توڑ کر نئی راہیں بنا سکتا ہے اور قواعد و ضوابط میں نہیں پھنستا، جو ٹیکنالوجی میں ترقی سے پانچ، 10، 20 سال آگے رہنا چاہتا ہے۔‘
ٹرمپ کی قربت اسے یہ موقع فراہم کرسکتی ہے کہ وہ اپنے خوابوں کو بغیر حکومتی حدود و قیود اور بغیر کسی طرح کی پابندیوں کے پورا کرسکے۔
تاہم امریکہ کے ریاستی ادارے ملکی سالمیت اور لوگوں کی زندگیوں کو دو دیوانوں کے ہاتھ میں دے کر بالکل آرام سے نہیں بیٹھ سکتے ہیں، انھیں دیکھنا ہوگا کہ ٹرمپ اور مسک کے درمیان کیا چل رہا ہے۔