حلب شہر اس وقت مسلح دھڑوں کے اتحاد ’’ھیئہ تحریر الشام‘‘ کے زیر کنٹرول ہے۔ ٹیلی گرام پر شائع ہونے والی تصاویر کے مطابق بدھ کو اس اتحاد کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے حلب کے تاریخی قلعے کا دورہ کیا اور وہاں موجود لوگوں سے ملاقات کی۔
واضح رہے کہ حلب میں 2011ء سے شروع ہونے والی آزادی کی لہروں کو پہلی بار واضح کامیابی ملی ہے۔ ابو محمد الجولانی عموماً کم دکھائی دیتے ہیں لیکن بدھ کے روز وہ حلب کے مرکزی قلعے کی سیڑھیوں میں کھڑے ہوئے اور لوگوں کے ساتھ سیلفیاں بنوائیں۔
واضح رہے کہ ابو محمد الجولانی کی تصاویر ایسے وقت پر سامنے آئی ہیں کہ جب ان کے متعلق شام کے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور دیگر ممالک میں موجود بشار الاسد کی حکومت کے حامیوں کی طرف سے ان کی وفات کی خبریں چلائی جا رہی ہیں۔
ابو محمد الجولانی حیات ہیں اور شام میں موجود ہیں۔ وہ ماضی میں القاعدہ میں شامل رہے تھے لیکن بعد ازاں انھوں نے اسے چھوڑ کر صرف شام کی آزادی پر کام شروع کیا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ سلفی منھج کے حامل سُنی مسلمان ہیں اور 16 جماعتی اتحاد کی قیادت کر رہے ہیں۔
شامی ذرائع کے مطابق ان کے کئی نام ہیں، ان کا پہلا نام احمد حسین الشرع اور دوسرا نام اسامہ العبسی الواحدی ہے۔ اور اب انھیں ابو محمد الجولانی کہا جاتا ہے۔
پہلے وہ عراق میں رہتے رہے لیکن اصلاً وہ شامی ہیں۔ القاعدہ سے ان کے مراسم اُس وقت قائم ہوئے جب وہ بغداد میں رہتے تھے۔ کہا جاتا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ ابو بکر البغدادی سے ان کے کافی قریبی تعلقات تھے۔ انھیں، ابو بکر البغدادی نے 2016ء میں شام میں القاعدہ کی ایک شاخ کی قیادت کے لیے شام بھیجا تھا تاکہ وہاں بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے۔ اس شاخ کو اُس وقت "النصرہ فرنٹ” کہا جاتا تھا۔
کئی سالوں بعد الجولانی نے ایک ویڈیو میں اعلان کیا کہ ان کی تنظیم نے اپنا نام بدل کر "جبھۃ فتح الشام” رکھ لیا ہے اور القاعدہ سے تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ان کی نئی تنظیم کا تعلق کسی بیرونی جماعت سے نہیں ہے۔
ایک سال مزید غائب رہنے کے بعد وہ حال ہی میں واپس آئے اور کئی مسلح گروہوں کو اپنی تنظیم میں ضم کرنے کے بعد تنظیم کا نام تبدیل کر کے "ھیئہ تحریر الشام” رکھ لیا ہے۔
الجولانی اب کافی کھلے پن کا مظاہرہ کر رہے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہماری شدت پسندی صرف اپنی آزادی کے حصول کے لیے ہے، ہم شام کو ترقی کے راستے پر ڈالنا چاہتے ہیں۔ یہاں ہم سب کو خوش آمدید کہیں گے اور سب کے ساتھ تعلقات قائم کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے خلاف مغربی اور امریکی پابندیاں غیر منصفانہ ہیں۔ ہم فریڈم فائٹر ہیں، دہشت گرد نہیں۔