شام کے نئے عبوری وزیرِ اعظم محمد البشیر نے کہا ہے کہ اب ملک کو سکون اور استحکام کی ضرورت ہے۔قطر کے الجزیرہ چینل کو دیے گئے پہلے انٹرویو میں البشیر نے کہا، "شامی عوام کو اب سکون اور تحفظ کا حق ہے۔”
محمد البشیر کو مارچ 1 تک ملک کی عبوری حکومت چلانے کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔محمد بشیر, پیشے کے لحاظ سے ایک ماہر الیکٹریکل انجینئر ہیں، 2011 میں ملک میں خانہ جنگی کے آغاز سے قبل اہم گیس پلانٹس میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان کی مہارت اور تجربے نے انہیں قومی سطح پر ایک نمایاں مقام دلایا۔ رواں سال جنوری میں، انہیں سالویشن گورنمنٹ (ایس جی) کا وزیر اعظم مقرر کیا گیا، جو ایچ ٹی ایس کے زیرِ کنٹرول علاقوں کی حکمرانی کے لیے تشکیل دی گئی ایک انتظامی حکومت ہے-
امریکی وزیرِ خارجہ، انٹونی بلنکن نے دنیا بھر کے ممالک سے شام کے لیے ایک جامع اور متحد سیاسی عمل کی حمایت کی درخواست کی۔ بلنکن نے شام کی آئندہ حکومت کے لیے امریکہ کی ترجیحات بتاتے ہوئے کہا کہ وہ "قابل اعتماد، جامع اور غیر فرقہ وارانہ” ہونی چاہیے۔ انہوں نے اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت، انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے، اور شام کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ بننے سے روکنے پر زور دیا۔
ایک سینئر امریکی اہلکار نے این بی سی کو بتایا کہ بشار الاسد دمشق پر حریت پسندوں کے قبضے کے بعد ماسکو فرار ہوگئے ہیں۔ یہ کارروائی اسد کے خاندان کی پچاس سالہ کیحکمرانی کے خاتمے کا سبب بنی ہے۔
حیات تحریر الشام، جو شام میں القاعدہ کی ایک شاخ سے وجود میں آئی تھی، مغربی ممالک میں ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر جانی جاتی ہے، لیکن حالیہ دنوں میں اس نے اپنا تشخص بہتر کرنے کی کوشش کی ہے۔
ابو محمد الجولانی نے جو اس کارروائی کے سربراہ تھے اور حیات تحریر الشام کے قائد ہیں، اقتدار کی منتقلی کے لیے مذاکرات کا اعلان کیا اور وعدہ کیا کہ تشدد اور جنگی جرائم میں ملوث سابق حکومتی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا