میں ایک شامی لڑکی ہوں۔ میرا نام لیا خیر اللہ ہے، میں دمشق شہر کی رہنے والی ہوں۔ بہت سی نوجوان لڑکیوں کی طرح، میری زندگی بھی خاندان، تعلیم اور مستقبل کے خوابوں کے گرد مرکوز تھی۔
میں نے ایک بار سوچا تھا کہ میری یونیورسٹی سے گریجویشن میری زندگی کا اہم لمحہ ہوگا لیکن یہ خوش فہمی 10 دسمبر 2024ء تک تھی، اس کے بعد وہ دن آیا جب دمشق آزاد ہوا اور انقلابیوں اور ان کے رہنما نے ہمارے محلے میزے کا دورہ کیا۔
یہ ایک ایسا واقعہ تھا جسے تاریخ سرخیوں کے ساتھ یاد کرے گی، جو نسلوں تک ہمارے ساتھ رہے گا۔ ان گنت سیلفیز، سنیپ شاٹس اور یہ کہ ہم نے شام کی تاریخ کے سب سے بڑے دن کو کیسے دیکھا، ہم یہ سب کچھ اپنی اگلی نسلوں تک پہنچائیں گے۔
ہم اپنے بچوں کو ایک ظالم کے خلاف اپنی قوم کی فتح کی لمحہ بہ لمحہ کہانی سنائیں گے۔ میرے ذہن میں کبھی یہ خیال نہیں آیا کہ میں کبھی ایسے شریف ترین لوگوں کے سامنے کھڑی ہو جاؤں گی۔ شام کے حریت پسند جنہوں نے اپنے قائد کے شانہ بشانہ ہمیں آزاد کرایا۔
ہم سے ملنا اور بات کرنا۔ ایسی شخصیت کے ساتھ کھڑا ہونا، جس کو میں صرف شہ سرخیوں سے جانتی تھی، وہ عاجزی دکھا رہا تھا۔ اور پھر میری دوستوں نے اس سے مجھے اس کے ساتھ تصویر کھنچوانے کی اجازت مانگ کر زبردست تجربے میں اضافہ کیا۔
اپنے ملک اور اس کی بیٹیوں کی حفاظت کرنے والے کسی بھی باپ کی طرح، اس نے نرمی اور ایک شفیق باپ کے انداز سے اشارہ کیا کہ اگر میں اس کے ساتھ تصویر لینا چاہتی ہوں تو مجھے اپنے بالوں کو ڈھانپنا چاہیے۔
یہ اس کا اصولی حق تھا کہ اگر میں اس کے ساتھ تصویر کھنچوانا چاہتی ہوں تو مجھے اپنے بال ڈھانپ لینے چاہییں۔ اس نے اپنے ارد گرد کھڑی دیگر خواتین سے اپنے بال ڈھانپنے کو نہیں کہا، لیکن اگر وہ اس کے ساتھ تصویر کھنچوانا چاہتی ہیں انھیں بھی سرڈھاپنا ہوگا۔ یہی معیار اس کا انٹرویو لینے والی امریکی صحافی خاتون کے لیے بھی تھا۔
اس دن دسیوں ہزار دمشقیوں نے خود کو محفوظ محسوس کیا، شاید اپنی زندگی میں پہلی بار ایک اچھے رہنما کی حفاظت میں ہمیں احساس ہوا، اور میں بھی ان میں سے ایک تھی۔
اس مختصر تجربے کے بعد، میں نے محسوس کیا کہ نیکی کی تمام شکلیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں: ظالموں سے آزادی، ایمان کی پاسداری، اور لوگوں سے محبت، یہ سب فتح کے عوامل تھے۔
ہمیں آزاد کرنے پر ہم سب ان کے مقروض ہیں، لیکن میں ان کی باقی شامیوں سے بھی زیادہ مقروض ہوں۔ میں ان کی مقروض ہوں کہ ان سے مل کر خدا پر میرا ایمان مضبوط اور گہرا ہوگیا ہے۔